Maktaba Wahhabi

210 - 660
جواب میں ذکرکردیاگیاہے، لہٰذااس کودہراناسراسربےفائدہ ہےکیونکہ جوپہلےذکرکرکےآیاہوں اس پرتھوڑاغورکروگےتوآپ کوجواب مل جائےگا۔ لیکن جب آپ نےسوال کیاہےتومجبوراکچھ عرض کرناپڑرہاہے۔اول توسوچ کی بات یہ ہےکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نےہرایک کی فطرت صحیح سالم پیداکی ہے(جس طرح قرآن کریم اورحدیث شریف میں ذکرکرکےآیاہوں لیکن یہ ہندویامسلمان، عیسائی یایہودی،مجوسی یاملحدکمیونسٹ یادہریےیہ ساری تفریق انسانوں نےخوداپنےاختیارکوغلط استعمال کرتےہوئےوجودمیں لائی ہیں،اس میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ ٰ کاکیاقصور،باقی اللہ سبحانہ و تعالیٰ سب کومسلمانوں کےگھروں میں پیداکرتاہےتواس کامطلب دوسرےالفاظوں میں اس طرح ہواکہ اللہ تعالیٰ سب کومسلمان کرنایہ تب ہی ہوسکتاتھاجب اللہ تعالیٰ انسانوں سےدنیامیں دیاہوااختیارسلب کرلیتااوران کوکسی بھی راستےلینےکااختیارہی نہ ہوتااورانسان محض مشینی صفت تخلیق بن جاتاجس طرح سورج،چاند،ستارےاوردوسرےاجرام فلکی بغیرشعوراوربغیراپنےاختیاروارادےکےاپنےمدارپرحرکت کرتےہیں، انسان بھی اگراسی طرح بےشعوراوربےارادہ جمادات کےزمرےمیں آتاتوپھرانسان کاافضل کمال کہاں سےآتا،اس کےعلم سےجووجودمیں آیاوہ کہاں سےآتا۔ اشرف المخلوقات کالقب کیسےملتااوراعلیٰ مرتبہ کیسےحاصل کرتا؟انسان کامرتبہ بلنداسی وقت ہوتاہےجب وہ اپنےارادہ واختیارسےکوئی اعلیٰ درجےکاکام سرانجام دیتاہےورنہ مشینی صفت کی کسی بھی چیز کوکئی بھی دادنہیں دیتا،اس حقیقت کوسمجھنےسےیہ لوگ قاصرہیں تواس کےلیےراقم الحروف کیاکچھ کرسکتاہے،علاوہ ازیں! میں پہلےعرض کرچکاہوں کہ انسان یہاں امتحان گاہ میں ہے،لہٰذااس کومجبورمحض بنایا۔سراسرخلاف ہےآزمائش ارادےکی آزادی کےمتقاضی ہے۔لہٰذااس ارادےکی تذادی سےلازمامختلف راستےپیداہونےتھےپھراعتراض کس چیزکا؟مزیدیہ گذارش کہ اللہ تعالیٰ نےانسان کوعقل جیسی بےبہاقوت سےنوازاہے۔توہندوکےگھرپیداہونےوالایاکسی اورکےگھرپرپیداہونےوالابچہ اس کوبھی عقل جیسی نعمت ملی ہوئی ہےجب تک نابالغ ہےاس پر کوئی قلم نہیں ہےکیونکہ اس وقت یہ کاہل
Flag Counter