Maktaba Wahhabi

219 - 660
اس نورسےپیداکیا۔(جس طرح آگے روایت میں بیان ہوتا ہے )افسوس اس بات پر ہےکہ یہ حضرات اپنے ضلالت سےپر عقیدے کو ثابت کرنے کے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرافتراء بازی سے بھی نہیں ڈرتے اورانہیں اس خوش آمدیدکابھی ڈرنہیں جواحادیث صحیحہ میں واردہے کہ: ((من كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار.)) [1] ’’جوشخص جان بوجھ کر مجھ پر افتراء باندھتا ہے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔‘‘ حقیقت یہ ہے کہ اس روایت کی اصل سند بھی موجود نہیں ہے ۔ایسی بے سند روایت کولے کراس سے اہم عقیدہ کے اثبات کاکام اس آدمی کے علاوہ اورکوئی نہیں کرسکتا جو خود بھی گمراہ ہے اوردوسروں کوبھی گمراہ کرنا چاہتا ہے۔اعاذنااللہ‘‘باقی روایت کی نسبت جومصنف عبدالرزاق کی طرف کی جاتی ہے تویہ درست نہیں ہے مصنف عبدالرزاق مطبوعہ کامل طبع ہند الحمدللہ ہمارے کتب خانہ میں موجود ہے جس کا تتبع کرکے ہرمنصف مزاج معلوم کرسکتا ہے کہ اس موضوع روایت کا اس کتاب میں نام ونشان بھی نہیں ہے پتہ نہیں ان حضرات نے اس بے سند روایت کی نسبت کس بل بوتے پر اس کتاب کی طرف کی ہے شاید ان کا یہی خیال ہوگا کہ مذکورہ کتاب نہ توچھپ کر منظر عام پر آئے گی اورنہ ہی ہمارے افتراء کی کلی کھلے گی مگر اللہ کے فضل وکرم سے یہ کتاب چھپ کر منظر عام پر آگئی جس سےہرآدمی کوبرائے راست استفادہ کرنے کا موقع میسر ہوگیا۔ اوراس کتاب کا ناقص قلمی نسخہ بھی ہمارےکتب خانہ میں موجود ہے مگر اس میں اس روایت کا پتہ نہیں پڑتا کچھ حضرات ہمارے پاس آئے انہوں نے اس قلمی نسخہ کو آگے پیچھے کیا تاکہ وہ خود ساختہ روایت ان کو مل جائے لیکن وہ روایت نہ اس کتاب میں تھی اورنہ ہی ان کو مل سکی ۔ خلاصہ کلام کہ اس روایت کی نسبت مصنف عبدالرزاق کی طرف درست نہیں ہے دوسری کسی کتاب میں اس کی سند نہیں ہے چہ جائے کہ وہ موضوع ہوپھر ایسی بے سند روایات سے
Flag Counter