Maktaba Wahhabi

222 - 660
اس کےرسول کی ہوگی،لیکن اگران کاحکم کتاب وسنت کےبرخلاف ہےتوان کی ہرگز تابعداری نہیں کی جائےگی۔حدیث میں ہے: ((لاطاعةلمخلوق في معصيةالخالق_))[1] ’’ہروہ بات جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی لازم آئےاس میں کسی مخلوق کی بات کونہیں کیاجائےگا۔‘‘ چونکہ قرآن وحدیث کی مخالفت اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہےاس لیےکسی کی اطاعت نہیں کی جائےگی اگرچہ وہ مملکت کاسربراہ کیوں نہ ہو۔ اسی طرح خلیفہ بھی اس کوہوناچاہئےجس کوباقاعدہ مسلمانوں کےدین دارطبقہ کےاہل فکرودانش حضرات نےچناہوباقی اگرکوئی زبردستی حاکم بن کرکھڑاہوجائےتووہ باقاعدہ خلیفہ نہیں ہوالیکن پھربھی اگروہ زبردستی حکومت پرقبضہ کرنےکےبعداسلام کی پیروی کرتاہےاوراحکام الٰہی کی تکمیل کرتاہےاورہرعام وخاص کوقرآن وحدیث کی طرف لےکرآتاہےتواس صورت میں بھی اس کی اطاعت بہرحال شرعی طورپرلازمی بن جاتی ہے۔ جس طرح احادیث صحیحہ سےمعلوم ہوتاہے، باقی وہ آدمی جواسلام کےاحکامات کی سراسرخلاف ورزی کرتاہےاورشرک وبدعت کوفروغ دیتاہےاورشرکی اڈوں کی سرپرستی کرتاہےقبرپرستی جیسےسنگین جرائم میں گرفتارہےتواس کوخلیفہ نہیں چنناچاہئےوہ مسلمان نہیں ہے۔آج کل کےحکمرانوں کی یہی کیفیت ہےوہ شرک کےاڈوں کی سرپرستی کررہےہیں قبروں پرجاکران پرپھولوں کی چادریں چڑھاتےہیں اورقبروقباپرستی کی خوب زورشورسےترویج کررہےہیں ایسےلوگ خلیفہ توکیامسلمانی سےبھی دورہیں وہ ہمارےسربراہ یاپیشواہرگزنہیں بن سکتے۔اگریہ ظلم وجبرسےرعیت سےکام لیں گےتواس کےتمام خراب نتائج نکلیں گےجوان کوبھگتنےپڑیں گےاس طرح کےحکمرانوں کی اطاعت ہم پرلازم قطعی نہیں ہے۔ ملک کےسربراہ کومتشرع اوردین دارہوناچاہئےنہ کہ سیرت وصورت میں شیطانی
Flag Counter