Maktaba Wahhabi

231 - 660
ٱلْأَقْصَا﴾ (بنی اسرائيل:١) ’’پاک وہ ہے ذات جس نے اپنے بندے کو ایک رات میں مسجد حرام سے لےکرمسجد اقصی تک سیر کروائی۔‘‘ اورظاہرہے کہ عبدکااطلاق جسم اورروح دونوں پر ہوتا ہے نہ کہ صرف روح پر۔اسی طرح ’’اسریٰ‘‘کے لفظ سے صرف روح مرادلیناغلط ہے کیونکہ اگرواقعہ یہ روحانی ہواتھاتواس کے لیے قرآن کریم اس طرح فرماتا کہ: ﴿سُبْحَـٰنَ ٱلَّذِىٓ أَسْرَ‌ىٰ عَبْدِهِ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْأَقْصَی فی ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَ‌امِ.﴾ بلکہ اس کی جگہ اس طرح کے الفاظ کہ’’اپنے بندے کو یہاں سے لےکروہاں تک سیر کروائی۔‘‘ یہ دلالت کرتے ہیں کہ یہ معاملہ روحانی ہرگز نہ تھااس کے بعد احادیث صحیحہ میں وارد ہواہے کہ آپ کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک پہنچنانے کے لیے براق نامی جانورلایاگیاتھا جس پرآپ سوارہوئے۔کیا روحانی طورپر سیر کے لیے اس طرح سواری کے لیے جانورکی ضرورت تھی؟ اس کے بعد مسجد اقصٰی سےآسمانوں کی طرف ارتقاء ایک نورانی سیڑھی کے ذریعے ہوااس لیے اسے معراج کہا جاتا ہے اورمعراج کی معنی سیڑھی ہے اس کے لیے صحیح بخاری کی شرح فتح الباری کا مطالعہ کرنا ضروری ہے۔کیونکہ حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلہ کی جملہ احادیث مع آیات یکجاکردی ہیں جن سے بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ معاملہ روح اورجسم دونوں کے ساتھ تعلق رکھتا ہے نہ کہ صرف روح سے پھر ہرآسمان کی ابتدامیں سیدنا جبریل علیہ السلام دروازہ کھلوارہے تھے اوراس دروازے کے چوکیداریا خازن کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق پوچھنااورجبریل امین علیہ السلام کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بتانااس کے بعددروازہ کھلنا یہ سب باتیں جسم اورروح دونوں پر دلالت کرتی ہیں۔ روحانی یا خواب میں تو(اکثرطورپر)صرف یہ دیکھنے میں آتاہے کہ فلاں جگہ پہنچ گیا ہوں، درمیان کے معاملات سامنے نہیں آتے۔
Flag Counter