Maktaba Wahhabi

247 - 660
الجواب بعون الوھاب:نمازاللہ تعالیٰ کی طرف سے فرض ہے اوراس کو کسی حالت میں ترک نہیں کیا جاسکتا تولیٹے ہی پڑھے لیکن بالکلیہ ترک کی اجازت نہیں ۔اسی طرح نماز کے لیے طہارۃ بھی شرط ہےلیکن ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں یہ قاعدہ بھی بیان فرمادیا ہے کہ ﴿لَا يُكَلِّفُ ٱللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾ (البقرۃ:۲۸۶) ’’کسی متنفس کو اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی وسعت قدرت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا۔‘‘ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کسی آدمی کو ایسی تکلیف نہیں دیتا یا کسی کا ایسا حکم نہیں دیا کرتا جواس کی وسعت اورمقدورسےباہرہےاس لیے اگرچہ پیشاب وغیرہ کی نجاست سےپرہیز کرناتوواجب ہے اس سے پاکی حاصل کرنا اشد ضروری ہے لیکن اگر ایک آدمی کسی عارضہ کی وجہ سے اس سے پرہیز کرہی نہیں سکتا توپھر بھی اس کو یہ حکم دیتا کہ تم نماز بھی ضرورپڑھواورپاکی بھی ضرورہی حاصل کرو ایسا حکم دیتا ہے جوتکلیف مالایطاق کی ضمن میں آجاتا ہے ویسے اللہ تعالیٰ مالک ہے ہم اس کے مملوک ہیں اس لیے وہ ہمیں کیسا ہی شاق حکم دے ہمیں اس کےبارہ میں چوں وچراں کرنے کا حق نہیں ہے اورسرتسلیم خم کرنا ہمارافرض ہے لیکن اس ذات جل وعلا نے خود ہی اپنے فضل وکرم سے یہ وعدہ فرمایاہےکہ وہ تکلیف مالایطاق نہیں دیاکرتا۔ اس لیے یہ مریض اپنی قدرت کے مطابق حتی الامکان پیشاب سے پرہیز کرتا ہے اوراس سے طہارت حاصل کرتا ہے تومزید جو کچھ ہوگا وہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے معاف فرمائے گااوران شاء اللہ اس سے مئواخذہ نہ ہوگا۔(بشرطیکہ حتی المقدوروہ ہر طرح کی اس سے پرہیز کی سعی کرے اگر خود ہی تساہل سے کام لے گا تویقینا مئواخذہ ہوگا)ہماری اس تحقیق پر ایک حدیث بھی دلیل لائی جاسکتی ہے۔ بخاری شریف میں باب استحاضہ ایک حدیث واردہے۔ملاحظہ فرمایئے! ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت فاطمہ بنت ابی حبش نے حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں یہ عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں
Flag Counter