Maktaba Wahhabi

331 - 660
مانگےتوپناہ دوں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےنوافل کی کوئی حدبیان نہیں فرمائی،صحیح حدیث میں ہے: ((خمس صلوات في اليوم والليلةفقال هل علي غيرهاقال لاالاان تطوع قال رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم وصيام رمضان قال هل علي غيره قال لا إلا ان تطوع قال وذكرله رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم الزكاةقال هل علي غيرهاقال لا إلا أن تطوع قال فأدبرالرجل وهويقول واللّٰه لا أزيدعلي هذاولاانقص قال رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم افلح ان صدق))(بخاري:٤٧) ’’ ایک شخص نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سےسوال کیااسلام کےبارےمیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاسےبتایاکہ دن اور رات میں پانچ نمازیں ہیں، پوچھا:کیااوربھی کچھ ہے؟فرمایانہیں اگرتونفلی پڑھے،پھرآپ نےفرمایارمضان کےروزےفرض ہیں توپھروہ پوچھنےلگاان کےعلاوہ اوربھی ہیں؟فرمایانہیں لیکن اگرنفلی رکھےتوتیری مرضی۔ پھرآپ نےزکوٰۃکےبارےمیں بتایاتوپھراس نےپوچھاکہ کیااس کےعلاوہ بھی کچھ ہےفرمایانہیں، مگرتونفلی اداکرےتوتیری مرضی۔تووہ آدمی جانےلگااورکہنےلگاکہ اللہ کی قسم! نہ میں اس سےزیادہ کروں گااورنہ اس سےکم توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:کامیاب ہوگیااگراس نےسچ کہا۔‘‘ اس حدیث میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےنفلی عبادت کی کوئی حدبیان نہیں فرمائی، یہ تو عبادت کرنےوالےپرمنحصرہےکہ وہ کتنی نفلی عبادت کرسکتاہےاورکئی دفعہ انسان کوشش کرتاہےکہ میں خوش نفس کی رغبت اورللہیت اورمناجات الٰہیہ کےلیےنفلی عبادت کروں اوراس کامطمع نظرصرف تقرب الٰہی ہوتاہےتواسےچاہیےکہ وہ نفلی عبادت کرےلیکن اس میں اتنےافراط سےکام نہ لےکہ سستی تھکاوٹ،کج روی اس کامقدربن جائےاورفرائض سےبھی وہ غافل ہوجائے۔
Flag Counter