Maktaba Wahhabi

334 - 660
تاحال ایسی دیکھنےمیں نہیں آئی جس میں یہ واردہوکہ اس میں آپ ہاتھ اٹھاکرپڑھاکرتےتھےیاہاتھ نہیں اٹھاتےتھے، البتہ فرض نماز میں قنوت پڑھنےکےلیےہاتھوں کےاٹھانےکی حدیث صحیح۔ امام احمدکےمسندوغیرہ میں واردہے۔لہٰذامجھ سےجوپوچھتاہےکہ وترکی دعاقنوت میں ہاتھ اٹھانےچاہئیں یانہیں تومیں ان کویہ جواب دیتاہوں کہ جوکام فرض نمازمیں جائزہےوہ نوافل میں بھی جائزہےجب فرض نمازمیں قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانےثابت ہیں تووترجوصحیح مسلک قرآن وحدیث کےمطابق فرض نہیں ہےبلکہ نفل ہےتواس میں بھی ہاتھ اٹھانےجائزہوتےہیں یونہی اگرکوئی اٹھائےتواس کوبھی جائزکہناچاہیےالبتہ اس کوضروری یانبی صلی اللہ علیہ وسلم کی واردہ سنت تصورنہیں کرناچاہیے۔ البتہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سےوترمیں ہاتھ اٹھانےکےآثارہیں لہٰذامیں تواس کوصرف جائزسمجھتاہوں اورہفتہ میں صرف ایک مرتبہ رکوع کےبعدقنوت پڑھتاہوں اورہاتھ بھی اٹھالیتاہوں۔والله اعلم (٣)۔۔۔۔وترکاطریقہ اکثرطورپردوسلام سےہی صحیح حدیثوں میں واردہےالبتہ ایک سلام سےبھی حدیث میں آیاہےلیکن اس صورت میں دوسری رکعت پربھی تشہدکےلیےبیٹھنانہیں ہےبلکہ تیسری اورآخری رکعت میں بیٹھ کرتشہدوغیرہ پڑھ کرسلام پھیردیناچاہیےجیساکہ احادیث میں واردہےاورحدیث میں(سنن دارقطنی)وغیرہ میں یہ بھی آیاہےکہ وترکومغرب کی نماز کےمشابہہ نہ بناؤ۔ لہٰذااگروترایک سلام سےپڑھےتوبیچ میں قعدہ نہ کرے،کیونکہ اس صورت میں وترمغرب کی نماز سے مشابہہ ہوگا۔ بعض لوگ کہتےہیں کہ وترقنوت سےمغرب نمازسےممتازہوجائےگا۔لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ قنوت نازلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےصحیح حدیثوں میں پانچوں فرائض’’جن میں مغرب بھی آجاتی ہے‘‘ میں واردہے، لہٰذا قنوت سےوترکی مغرب سےمشابہت ختم نہیں ہوگی یہ مشابہت صرف اس صورت میں ختم ہوگی کہ بیچ میں قعدہ نہ کیاجائےیا احناف جودعائےقنوت پڑھتےوقت ہاتھ اٹھاکراللہ اکبرکہہ کرپھرہاتھ باندھ کرقنوت پڑھتےہیں اورسمجھتےہیں کہ اس طرح مغرب سےمشابہت ختم ہوگئی یہ بھی صحیح نہیں کیونکہ یہ طریقہ محدثہ ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےاس طرح ثابت نہیں۔باقی نیت رہی تویہ
Flag Counter