Maktaba Wahhabi

336 - 660
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ مخصوص ہیں۔خصوصیت کاجواب تو آگے آئے گا لیکن دلیل میں ہم چنداحادیث نقل کرتےہیں جن سےمعلوم ہوگاکہ وتروں کےبعد(مطلقاً نہ کہ تہجدکےوقت)دورکعتیں نفل بیٹھ کرپڑھناآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سےثابت ہے۔ (١)۔۔۔۔سنن ابن ماجہ میں ہے: ((حدثنامحمدبن بشارثناحماد بن مسعدة ثنا ميمون بن موسيٰ المرئي عن الحسن عن امه عن ام سلمةرضي اللّٰه عنهاان النبي صلی اللہ علیہ وسلم كان يصلي بعدالوترركعتين خفيفتين وهوجالس_))[1] ’’ام سلمہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وترکےبعدپہلی دورکعتیں بیٹھ کرپڑھتے۔‘‘ اس حدیث کی سندکےسب رواۃثقہ ہیں۔ میمون بن موسیٰ المرئی بھی صدوق ہےلیکن وہ مدلس ہیں، اس لیے یہ شبہ ہوتاہےکہ شایدیہاں تدلیس سےکام لیاہولیکن اولاً تومولاناحصاروی صاحب اپنےمضامین میں بہت سی احادیث ایسی تحریر فرماتےہیں جن کی اسانیدمیں مدلسین موجودہوتےہیں اورسماع کی تصریح بھی نہیں کرتے۔لیکن مولانامحترم صاحب اس حدیث کی یہ علت پیش کرکےاس کاکوئی جواب نہیں دیتےاس لیےکم ازکم انہیں تواس پراعتراض نہیں ہوناچاہئے۔ آگےایسی حدیثیں آرہی ہیں جن سےاس روایت کی تائیدہوجائےگی۔ اوراس حدیث کی سندمیں جوحسن اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں ان کا نام خبرۃ ہے اوروہ بھی مقبولۃ ہےاورابن حبان کواپنی ثقات میں لائے ہیں كذا في التقريب والتهذيب اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وترکے بعددورکعت بیٹھ کرپڑھتے تھےاس حدیث کے متعلق یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ ان دوگانہ سےمرادوہ دورکعتیں ہیں جوتہجدکے
Flag Counter