Maktaba Wahhabi

396 - 660
’’یعنی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مزید فرمایاکہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اورعلی بن عبداللہ بن المدینی دونوں نے فرمایاکہ اس باب میں کچھ بھی ثابت نہیں۔‘‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مزید فرمایاکہ اس سلسلہ میں سیدتناوامناعائشہ رضی اللہ عنہاسےبھی روایت مروی ہے ۔ (جوکہ ابوداودمیں ہے)لیکن وہ بھی صحیح نہیں۔ ‘‘ خودامام ابوداودرحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف قراردیا ہے ۔ امام خطابی معالم السنن شرح سنن ابی داؤدمیں فرماتے ہیں کہ فی اسنادالحدیث مقال یعنی اس حدیث کی سند میں کلام ہے ۔ اسی طرح امام ابن ابی حاتم اپنی کتاب ’’العلل:ج١، صفحہ٣٥١)میں اپنے والد امام حاتم رازی سے نقل فرماتے ہیں کہ: ((الصواب عندي عن ابي هريرة رضي اللّٰہ عنه موقوف.)) ’’یعنی میرے نزدیک درست بات یہ ہے کہ یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کاقول ہے، یعنی موقوف ہے نہ کہ مرفوع۔ ‘‘ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ السنن الکبریٰ جلد1صفحہ 302میں لکھتے ہیں: ((الصحيح موقوف علي ابي هريره لان الروايات المرفوع في هٰذا الباب عن ابي هريرة غير قوية لجهالة بعض رواتها وضعف بعضهم.)) ’’یعنی صحیح بات یہ ہے کہ یہ روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پرموقوف ہے کیونکہ اس باب کی مرفوع روایات بعض راویوں کے ضعف اوربعض کے مجہول ہونے کی وجہ سے قوی نہیں ہیں۔ ‘‘ امام ابن الوزی(العلل المتناهية جلد١،صفحه٣٧٨)میں اس روایت کےمتعلق لکھتے ہیں: ((هٰذه الاحاديث كلهالايصح.)) یہ سب کی سب احادیث صحیح نہیں ہیں۔ ‘‘
Flag Counter