Maktaba Wahhabi

405 - 660
اس حدیث میں سونے اورچاندی پر زکوٰۃ کے نصاب کابیان ہے۔ چاندی کےمتعلق بعدمیں عرض کیا جائے گا۔ سونے کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اس میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ حتیٰ کہ وہ سونا20دینارکے اندازے کوپہنچے(یادرکھناچاہئےکہ دیناراورمثقال ایک ہی بات ہے اس کاوزن بعدمیں عرض رکھاجائے گا۔ )پھرجب20دینارہوئےاوران پرسال گزرگیاآدھادیناراداکرناپڑے گا۔ اور20دینارسےجتنابھی زیادہ ہوگا اس کا وہی حساب لگایاجائے گایعنی چالیسواں حصہ اورراوی کایہ کہناکہ پتہ نہیں کہ(فما زاد فبحساب ذالك)کےالفاظ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں یاسیدناعلی رضی اللہ عنہ کے ہیں۔ ان الفا ظ سے کوئی خاص واسطہ نہیں ہے وہ الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں یاسیدناعلی رضی اللہ عنہ کے ہیں مطلب کہ سونے کا نصاب ثابت ہوگیا وہ ہے20دیناراس سےکم پرزکوۃ نہیں ہے، اگرچہ کم میں ایک یا آدھاہی کیوں نہ ہو۔ نصب الرایہ میں حافظ زیلعی لکھتے ہیں کہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ شارح(مسلم شریف)فرماتےہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے یا حسن ہے۔ (2):......اسی طرح حافظ ابومحمدبن حزم مشہورمحدث ظاہری اپنی مشہورکتاب المحلی میں تحریرفرماتے ہیں اس حدیث کا راوی جریرثقہ راوی ہے۔ انہوں نےسیدناعلی رضی اللہ عنہ سے جودو راوی عاصم بن ضمرہ وحارث بن عبداللہ ہیں ان سے مسندذکرکیا ہے۔ چونکہ جریرثقہ راوی ہے اس لیے اس کی حدیث کو مسند کرکے ذکرکرنامعتبرہے، لہٰذا حدیث میں ارسال وغیرہ کی علت پیش نہیں کی جاسکتی اورحافظ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کی تحسین کی ہے۔ لہٰذا یہ حدیث اس قابل نہیں ہے کہ اس کو ضعیف گرداناجائے۔ اسی طرح اس حدیث کو ترمذی نے بھی مرفوع ذکرکیا ہے جو کہ ابوعوانہ کے طرق سے ہے اوروہ ابواسحاق سےروایت کرتا ہے وہ عاصم بن ضمرہ سےوہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سےاورحضرت علی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےبیان کرتے ہیں۔ زیادہ سےزیادہ اس حدیث کی علت بیان کی جاسکتی ہے کہ اس کی سند میں ابواسحاق
Flag Counter