Maktaba Wahhabi

444 - 660
کرنے اوران کے ساتھ ناانصافی نہ کرنے کی تاکید کی گئی ہے اورجناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی اس سلسلہ میں کافی اصلاحی اقدام اٹھائے نکاح کے سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہے کہ: ’’ورثاء کی مرضی کے ساتھ ساتھ جس عورت کا نکاح کیا جائے اس کی اذن واجازت ورضاء معلوم کی جائے۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کہ: ’’ہرعورت سے ا س کی اذن معلوم کرنا ضروری ہے ، یعنی(کنواری ہویا بیوہ باقی آپ نے فرمایا کہ بیوہ کو توزبان کے ساتھ اپنی رضابتانی ہے اوراگرکنواری ہے تواس کی خاموشی ہی اجازت ہے۔ ‘‘ بہرحال کنواری سے پوچھنا بھی ضروری ہےاوراگرپوچھنے پرانکارکردےتواس کا نکاح ہرگزہرگزنہیں ہوگا۔ خواہ اس کے والدین کی رضا بھی ہوتب بھی نکاح نہیں ہوگا۔ ایک حدیث شریف میں ہے کہ ایک عورت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اورآکرعرض کیاکہ میرے والد نے میرانکاح ایسے شخص سےکروایاہےجس کے ساتھ نکاح کرنے میں میں راضی نہیں ہوں بلکہ اسےناپسندکرتی ہوں اس کی یہ بات سن کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایااگرتویہ نکاح برقراررکھنا نہیں چاہتی توتوآزادہوسکتی ہے اس پر اس عورت نے کہا اب جب میرے والد نے یہ کام کردیا ہے تومیں بھی اسےبرقراررکھتی ہوں لیکن مجھے دیکھنا یہ تھا کہ عورتوں کوبھی کچھ حق حاصل ہے یا نہیں؟ بہرحال اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ اگرعورت راضی نہیں تووہ نکاح ہی باطل ہے، اگرچہ وہ نکاح والد ہی کیوں نہ کروائے ۔ بہرحال یہ رواج قطعاًغلط ہے اورعورت پرشدیدظلم وجبربھی ہے اورعورت کی رضا کے بغیر اس طرح کانکاح قطعاًباطل ہے۔ لہٰذا ایسے ظلم کو بیک قلم وزبان بندکرناچاہئےشریعت اسلامیہ ایسے مظالم کی ہرگزاجازت نہیں دیتی یہ جاہلیت کی رسوم ہیں جن سے مسلمانوں کو اجتناب کرنا چاہئے ورنہ اس کے بہت برے نتائج نکلیں گےان
Flag Counter