Maktaba Wahhabi

449 - 660
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ نکاح ثابت نہیں ہوگاکیونکہ: (1)......بلوغت کے بعدلڑکی کواختیارحاصل ہے۔ (2)......ایک مسلم کاغیرمسلم کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہوگاجب کہ خاوندمشرک ہے۔ حدیث شریف میں ہے: ((عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنهما ان جارية بكرا اتت النبي صلي اللّٰہ عليه وسلم فذكرت ان اباها زوجهاوهي كارهة فخيرهارسول اللّٰہ صلي اللّٰہ عليه وسلم.)) [1] ’’ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ ایک لڑکی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اورکہنے لگی کہ اس کےابو نےاس کانکاح ایسی جگہ کیا ہے جواس کوپسند نہیں ہے۔ توپھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کواختیاردے دیا۔ ‘‘ اس سے ثابت ہوا کہ والدین کی رضامندی کے ساتھ ساتھ لڑکی کو بھی یہ اختیارحاصل ہےکہ بلوغت کے بعدوہ نکاح برقراررکھے یانہ رکھے۔ هذا ماعندي و اللّٰہ اعلم بالصواب سوال: کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میاں بیوی کا نکاح کے بعدایک دن اکٹھے رہے، پھراس کے بعدخاوندنے اپنی بیوی کو طلاق دےدیاوربیوی نے طلاق کے پانچویں دن دوسرے مردسےنکاح کرلیا، یعنی قبل ازعدت اب گزارش یہ ہےکہ مذکورہ نکاح شریعت کے مطابق جائز ہے یا نہیں؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہونا چاہیئے کہ مذکورہ صورت میں یہ نکاح ناجائز ہےکیونکہ قبل از عدت کیا گیا نکاح ناجائز ہے اورطلاق کی عدت تین حیض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَٱلْمُطَلَّقَـٰتُ يَتَرَ‌بَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَـٰثَةَ قُرُ‌وٓءٍ﴾ (البقرة:٢٢٨) ’’یعنی طلاق یافتہ عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کونکاح سےبچاکے رکھیں۔ ‘‘
Flag Counter