Maktaba Wahhabi

461 - 660
کہے توہوجاتی ہیں ، جیساابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےترمذی(کتاب الطلاق)، ابوداؤد وغیرہ میں یہ حدیث حسن سند کے ساتھ واردہوئی ہے: ((ثلاث جدهن جد و هزلهن جد النكاح والطلاق، والرجعه.)) ’’تین چیزیں ایسی ہیں ان کی حقیقت بھی حقیقت ہے اوران کامذاق بھی حقیقت ہے، نکاح، طلاق ، رجوع۔ ‘‘ لیکن آں جناب نے جوصورت تحریرفرمائی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ الفاظ’’تم طلاق‘‘آپ کی زبان سے غلطی سے نکل گئے ہیں جیساکہ نحو کی کتاب میں بدل غلط کی مثال دی جاتی ہے کہ کسی کوکہنا یہ ہے کہ جاء زید لیکن نکل گیا ، جاء حمارپھراس کا تدارک کرتے ہوئے حمارکے بعدزید کہے ، خطامیں اورمذاق میں فرق ہے۔ مذاق میں ان الفاظ کے نکلنے کا ارادہ توہوتا ہے لیکن وہ دل میں یہ ارادہ کرتا ہے کہ یہ الفاظ میں مذاق سے کہہ رہاہوں لیکن خطامیں توان الفاظ کے کہنے کا نہ خطاء نہ مذاقاارادہ ہی نہیں ہوتا بلکہ زبان کی سبقت سےنکل جاتے ہیں اوراس کا کوئی اعتبارنہیں بموجب حدیث حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ مرفوعا: ((ان اللّٰہ تجاوزلي عن امتي الخطا و النسيان ومااستكرهوا عليه.)) (رواه ابن ماجه) ’’میری امت سے اللہ تعالیٰ نے تین چیز یں درگزرفرمائی ہیں غلطی، بھول چوک اورزبردستی۔ ‘‘ لہٰذا اس سے کوئی طلاق وغیرہ واقع نہیں ہوگی۔ پھر صحیح طورپر جوالفاظ آپ کی زبان سےنکل گئے وہ تھے ’’تم طلاق‘‘یہ جملہ ناتمام ہے یہ اس طرح بھی ہوسکتا ہے’’تم طلاق چاہتی ہو‘‘وغیرہ وغیرہ اگربالفرض یہ الفاظ دانستہ طورپرکہے تھے تب بھی آپ کی نیت پرمنحصر ہوگا اگرنیت یہ تھی کہ تم طلاق یافتہ ہوتوطلاق ہوجائے گی لیکن دوسرے الفاظ سےطلاق نہیں ہوئی لہٰذا اگرآں جناب کی واقعتاً نیت تھی کہ’’تم طلاق یافتہ ہو‘‘توپھرطلاق واقعہ ہوگی لیکن رجعی ہوگی جوعدت کے اندراس سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ هذا ماعندي واللّٰہ اعلم بالصواب
Flag Counter