Maktaba Wahhabi

469 - 660
کرتااوربڑوں کا ادب نہیں کرتااس کے بارے میں آیا ہے "فليس منا"اس کاکیا مفہوم ہے؟ آیاوہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم سےخارج ہوکرکافرہوگیایا اورکوئی مفہوم ہے۔ مہربانی فرماکرقرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟ الجواب بعون الوھاب:دھوکہ وفراڈکرنے والے چھوٹوں پررحم نہ کرنے والے، بڑوں کی عزت وتوقیرنہ کرنےوالوں کے متعلق وعیدیں واردہوئی ہیں لیکن احادیث مبارکہ میں یہ الفاظ نہیں کہ "فهوليس من امتي."یعنی وہ میری امت میں سے نہیں بلکہ"فليس منا" کےالفاظ واردہوئے ہیں یعنی ہمارے بتائے ہوئے راستہ پر نہیں اس کامطلب یہ نہیں کہ وہ ہماری امت میں سے نہیں اگریہ مطلب لیا جائے تواس کا مطلب یہ ہواکہ ان کے کاموں کامرتکب کافرہوگیااوروہ کبھی بھی جہنم سے نہیں نکالاجائے گا۔ حالانکہ خودقرآن مجید فرماتا ہے کہ مشرک کے علاوہ باقی کبیرہ گناہ جسے اللہ تعالیٰ چاہے ابتدا ہی میں معاف کردےیابالآخرمعاف کردے۔ لہٰذا اگران کاموں کامرتکب امت سےخارج ہے اورکافرہوچکا ہے تواس کی مغفرت ہرگز نہ ہوگی اوریہ بات نص قرآنی اورکتنی ہی صحیح احادیث کے خلاف ہے۔ لہٰذا اس کا یہ مطلب نہیں بلکہ یہ اس طرح ہے جس طرح کسی نالائق بچے کواس کاوالد یہ کہتا ہے کہ تومیرابیٹا ہی نہیں تواس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ تومیراحلالی بیٹاہی نہیں اورمیری اولاد سےخارج ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ تومیرالائق اورنیک وصالح بیٹا نہیں ہرزبان میں کلام مبالغہ اورزورپیداکرنے کے لیے اس طرح افعال بدکواستعمال کیا جاتا ہے، یعنی اگرتومیرابیٹا ہوتا تو میرے ساتھ اس طرح کا سلوک نہ کرتااوراس قدرمیری نافرمانی نہ کرتاگویاکہ تومجھے اپنا باپ ہی تسلیم نہیں کرتا۔ اس طرح کی عبارات ہرزبان میں کلام میں مبالغہ اوراہمیت ظاہرکرنے کے لیے موجودہیں جومجازیا استعارہ یا تشبیہ بلیغ وغیرہ میں پیش کی جاتی ہیں اوراہل لسان کہنے والے جسے کہاگیا ہے اورکس حالت میں کہا گیا ہے ان سب باتوں کو مدنظر رکھ کر پھر اس کا صحیح مطلب اخذ
Flag Counter