Maktaba Wahhabi

479 - 660
بلوغ المرام میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینے میں آئے توہم باغوں کے پھلوں کوبیع سلم کے طورپربیچتےتھےجس کی مدت سال یا دوسال یاتین سال مقررکرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ: ((فليسلف في كيل معلوم و وزن معلوم الي اجل معلوم.)) (متفق عليه) ’’یعنی بیع سلم کروتوناپ تول اورمدت ادائیگی مقررہونی چاہئے۔ ‘‘ ابوداؤد وغیرہ میں ہے کہ صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ: ((ان كنانسلف علي عهد رسول اللّٰہ صلي اللّٰہ عليه وسلم وابي بكروعمرفي الحنطة و الشعير و التمر و الزبيب.)) [1] ’’یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدمبارک میں اورعہدصدیقی اورعہدفاروقی رضی اللہ عنہما میں ہم گندم کوجوکواورمنقی کھجورکی جنس میں بیع سلف کرتے تھےاوردوسری روایت میں ہے کہ جن کوہم قیمت دیتے تھے ان کے پاس ہم ان جنسوں کونہیں دیکھاکرتے تھے۔ ‘‘ ان دلائل سےمعلوم ہوا کہ ضرورت مندلوگ مالداروں سےاورمالدارتاجریاسوداگرکسان یازمینداروں سے عہدنبوی میں اورعہدخلفاءراشدین میں بیع سلم عام طورپرکی جاتی تھی۔ (ماخوذازاخبارتنظیم اہلحدیث14اکتوبر) باقی الاعتصام میں مفتی صاحب کایہ کہنا کہ نہ لینے والالاچاریاعاجزہوکہ نہ لے تواس بات کوگومولانا حصاروی صاحب نے ردکیا ہے لیکن کسی حدتک مجھے یہ بات صحیح سمجھ میں آتی ہےہمارےملک میں ایسے بہت سے رواج ہیں مثلاًکسی غریب کو پیسوں کی ضرورت ہے اوراس کے پاس زمین بھی ہے پھرخریدنے والے اس کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی خاطراسے مجبورکرتے ہیں کہ اتنی جنس لیں گے ہم سے بات کرپھر تمہیں پیسے دیں گے پھروہ مجبورہوکران سے بات کرتا ہے وہ بھی چلنے والے ریٹ سے کافی کم یہ مجھے ظلم سمجھ میں آتا ہے۔
Flag Counter