Maktaba Wahhabi

492 - 660
ساتھ ساتھ دنیاوی علوم سےبھی واقفیت رکھتے ہیں توانہیں چاہیے کہ وہ بیٹھیں اوران مسائل پرکتاب وسنت کی روشنی میں غوروخوض کریں اورپھرایک محاضرہ رکھیں جس میں عصری علوم کے ماہرین بھی ہوں اورپھر وہ اس پر بحث کریں توجونتیجہ آئے اورانشراح صدرہواورجوتحقیق سےبات ثابت ہواسے مکمل تحقیق کے ساتھ نافذکریں اورکسی سےنہ ڈریں تاکہ اس مسئلہ میں جواشتباہ ہے اورمشکل ہے وہ حل ہوسکے ، لیکن میں اس وقت اس مسئلہ میں اپنی کوئی واضح رائے نہیں دے سکتا۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب ابوالقاسم عفی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس مسئلہ میں اپنے برادرمحترم ومکرم سےتبادلہ خیال کیاتومیں اس نتیجہ پرپہنچا، کہ اقرب الی الصواب بات یہی ہے کہ اس سے بچاجائے، ہرحال میں ۔ چلواگرہم تسلیم بھی کرلیں کہ اوراجزاء کے ملنے کی وجہ سے نشہ اس کازائل ہوجاتاہے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نشہ کوبیماری قراردیاہےتوجوخودبیماری ہووہ بیماری کوکیسے دورکرے گی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دواء نہیں فرمایا:اگرسارےاطباءاورڈاکٹراکٹھےہوکربھی یہ کہیں کہ یہ شفاء ہے توہم انہیں ہی جھوٹاکہیں گےکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےبڑھ کرسچااورکوئی ہوہی نہیں سکتا۔ یہی ہمارامسلک اورہماراعقیدہ ہے، اسی پرہماراایمان ہےاوریہی راہ راست پرچلنےوالوں کاعقیدہ ہوتا ہے، اگرکوئی یہ جرات کرےاورڈاکٹرزکی بات کوسچ سمجھے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کوغلط تووہ اپنے ایمان پرغورکرےنوحہ کرےاللہ ہی حق بات فرماتے ہیں اورراہ راست پرہدایت دیتے ہیں۔ ممکن ہے کوئی یہ بات کہے کہ اگر اس سے علاج ہورہا ہے تواس میں کیا حرج ہے؟ توان کی خدمت میں عرض ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بہت ساری حلال اشیاء بناتات معدنیات جڑی بوٹیاں پیدافرمائی ہیں کہ جن سےعلاج ممکن ہے توان حلال اشیاء کوچھوڑ کرہم حرام کی طرف کیوں جائیں اوراللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِى ٱلدِّينِ مِنْ حَرَ‌جٍ﴾ (الحج:٧٨)
Flag Counter