Maktaba Wahhabi

501 - 660
يضحي.)) [1] ’’یعنی جس کے پاس قربانی کا جانورہواوروہ قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوتوپھرذوالحج کےچانددیکھنے کے بعداپنے بال نہ کتروائے اورناخن نہ تراشے یہاں تک کہ قربانی کرلےاس کے بعدحجامت بنواسکتا ہے۔ ‘‘ اس سےبھی واضح سنن نسائی کےالفاظ ہیں کہ: ((من راي هلال ذي الحجة فارادان يضحي فلاياخذمن شعره ولامن اظفاره حتي يضحي.)) [2] اس حدیث میں ہے کہ ذوالحج کاچانددیکھنے کے بعداگرکسی کاقربانی کرنے کاارادہ ہووہ حجامت نہ بنوائے۔ مطلب کہ یہ الفاظ ((فاراد ان يضحي))اس حقیقت پرواضح دلیل ہیں کہ قربانی کرنے والے کے ارادہ پرمبنی ہے اورجس کا م کا یہ حال ہو(یعنی وہ مسلم کے ارادہ پرمنحصرہو)وہ فرض یاواجب نہیں ہودسکتا، کیونکہ فرض یا واجب میں اس کام کرنےوالے کےارادہ پرمنحصرنہیں ہوتاکہ اس کی مرضی کرےیانہ کرےبلکہ وہ کام ہرحال کرنے کالازم ہوتا ہے چاہے وہ اسےپسندکرےیانہ کرے۔ باقی قربانی کرنے والے کو حکم ہے کہ وہ قربانی سےپہلے حجامت نہ بنوائے سویہ تعجب کی بات نہیں مثلاًنفلی نمازفرض یاواجب نہیں ہے مگراگرکوئی پڑھتا ہے تواسےکچھ باتوں کا ضرورخیال رکھنا ہےاوران پرلازمی طورپرعمل کرنا ہے۔ مثلاًوضو، قرأۃ، رکوع، سجود وغیرہ یعنی نفلی نمازفی نفسہ فرض یاواجب نہیں مگرجوپڑھتا ہے تواس پر یہ تمام کام کرنا ہیں ورنہ ان میں سےکوئی کام ترک کرےگاتواس کی نماز نہیں ہوگی۔ اسی طرح نفلی روزے کےمتعلق بھی کہا جاسکتاہے کہ نفلی روزہ واجب نہیں مگرجورکھے گا
Flag Counter