Maktaba Wahhabi

511 - 660
اس لیے داڑھی رکھنافرض ہے۔ (الف)داڑھی کہتے کس کو ہیں؟ داڑھی سےمراد وہ بال ہیں جورخساروں اورٹھوڑی پرہوتے ہیں، دائیں آنکھ کی دائیں طرف سےاور بائیں آنکھ کی بائیں طرف سےلےکرٹھوڑی کےآخرتک اسی طرف دونوں طرف کی سائیڈوں سےآخرتک جتنے بھی بال ہیں وہ داڑھی کاحصہ ہیں یعنی داڑھی میں شمارہوتے ہیں۔ لغت عربی میں یہی داڑھی کی حدمقررہےاس لیےجولوگ داڑھی کوسیدھاکھڑاکرنےکےلیےخط وغیرہ لیتے ہیں یارخساروں سےبال صاف کرتے ہیں وہ ناجائز کام کاارتکاب کرتے ہیں۔ اوپرسےاس طرح کاخط ہرگزنہیں لیناچاہئے۔ باقی لمبائی میں داڑھی کتنی ضروری ہے؟ اس کے لیے اصولی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشادفرمایاہےکہ: ﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَ‌سُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْ‌جُو اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ‌ وَذَكَرَ‌ اللّٰهَ كَثِيرً‌ا﴾ (الاحزاب:٢١) ’’یعنی ہربات، کام، اورمعاملے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کانمونہ ایک بہترین نمونہ ہے اس لیےتم بھی(اےمومنو! )ہربات اورکام میں ان کانمونہ اختیارکریں۔ ’‘ اب جب ہم احادیث میں ان کانمونہ دیکھتے ہیں تومعلوم ہوتا ہے کہ آپ کی داڑھی مبارک سینےپرپڑتی تھی لہٰذا یہی داڑھی کی شرعی حدہےیعنی داڑھی اتنی رکھنی ہے کہ سینے تک پہنچے، اس سےزیادہ کوبےشک کاٹاجاسکتا ہے کیونکہ اس کی جوشرعی حدتھی وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک داڑھی کی صورت میں ہمیں دکھادی ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےاتباع میں ان کےحکم کی تکمیل ہیں داڑھی کواتنارکھنا ہے کہ سینےتک پہنچے۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب!
Flag Counter