Maktaba Wahhabi

539 - 660
الجواب بعون الوھاب: سیدتناوامناام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکےمتعلق جوروایت آپ نے بتائی تھی تمام کتب میں دیکھی گئی سنداً درست ہے لیکن ان روایات میں بی بی صاحبہ رضی اللہ عنہاخودصراحت فرماتی ہیں کہ ’’بسفاهتي وحداثة سني‘‘ کچھ روایات میں لسفاهة رأي کےالفاظ ہیں جن کاصاف مطلب ہے کہ میری کم عمری اورکم عقلی کی بناءپریہ غلطی مجھ سےصادرہوئی۔ محترمہ ام المومنین کامرتبہ ومقام یقیناًبہت بلندوبالاہےلیکن آپ غلطی یالغزش سےمعصوم تونہ تھیں اوریہ غلطی محض ہنگامی اورچندلمحات کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات حسرت آیات کے فرط غم وحزن میں وقتی طورپرعقلی تقاضاپرغالب آگئی انسان کتناہی بڑامقام ومرتبہ پالےلیکن ایسے واقعات گاہے بہ گاہےآتےرہتےہیں کہ انسان ان سےمغلوب ہوکرکچھ نازیبافعل کرگذرتاہے، لیکن بعدمیں ان پرنادم ہوتاہے۔ خودسیدناعمرفاروق رضی اللہ عنہ تلوارمیان سےنکال کرکھڑے ہوگئے کہ جوشخص بھی یہ کہے گاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رحلت فرماگئے ہیں تواس کاسرتن سےجداکردوں گایہاں تک کہ سیدناصدیق اکبررضی اللہ عنہ آئے اورآپ نے حقیقت حال بہترین الفاظ میں واشگاف کیا تب جاکرعمرفاروق رضی اللہ عنہ کواصل حقیقت سےآگاہی ہوئی اورخاموش ہوکربیٹھ گئے۔ حالانکہ اس سےپہلے جوکچھ فرمارہے تھے وہ عقل کےتقاضاکے خلاف تھا۔ امی عائشہ رضی اللہ عنہاکی عمربچپنے کی ہے اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاان سےپیارومحبت وشفقت کسی سےمخفی نہیں لہٰذا ایسے محبوب اورمحترم سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم جیسےعظیم شوہرکی وفات ان کے لیے غیرمعمولی واقعہ تھا۔ لہٰذا اس ہنگامے کی بناپربے حدغم وحزن کے بسبب یہ غلطی صادرہوگئی جس پرآپ خودنادم وپشیمان تھیں جس طرح خوداسی روایت سےثابت ہوتا ہے، لہٰذا اسےکسی ناجائزکام اوربےجافعل کے لیے دلیل بناناجہالت سےکم نہیں۔ سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سےایک اورغلطی بھی صادرہوئی تھی وہ یہ کہ آپ سیدناعلی المرتضی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے وقت گھرسےنکل کرکوفہ وغیرہ چلی گئیں تھیں گونیت اصلاح ہی کی تھی لیکن اس طرح مناسب نہ تھااسی وجہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سےکسی نے
Flag Counter