Maktaba Wahhabi

641 - 660
اس کےبعدباقی ملکیت منقول خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکروارثوں میں اس طرح تقسیم کی جائےگی۔ وارث: بیوی3، ماں 2، تینوں بہنیں مشترکہ8۔ نوٹ:......ایک روپیہ(ساری ملکیت)کے13حصےکرکےمذکورنقشہ کےمطابق ملکیت وارثوں میں تقسیم کی جائے گی ایک روپےکے13حصےکرکے3بیوی کودیےجائیں اورماں کو2حصےدیےجائیں گےاورتینوں بہنوں کو8حصےملیں گے جوکہ اس میں برابرکی شریک(حصےدار)ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ کےفرامین ہیں: ﴿وَلَهُنَّ الرُّ‌بُعُ مِمَّا تَرَ‌كْتُمْ﴾ ﴿وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ﴾ ﴿فَإِن كَانَتَا ٱثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا ٱلثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَ‌كَ﴾ نوٹ:......چچامحروم ہوگا هذاهوعندي والعلم عندربي جدید اعشاری نظام فیصدمیں طریقہ تقسیم کل ملکیت100 ماں6/1/=15.38 بیوی4/1/=23.08 بہنیں3/2/=61.54 چچاعصبہ محروم سوال:کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص بنام علی محمد فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے5بیتےشادی خان، محمود، شہمیر، صادق، فقیرمحمداورچھ بیٹیاں خیران، مکھن، گلاں مریم، ملی، سیانی اوردوبیویاں نازواورجادو۔ بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟ الجواب بعون الوھاب:یادرہے کہ سب سےپہلے مرحوم علی محمد کی جائیداد میں سے
Flag Counter