Maktaba Wahhabi

643 - 660
بعد بہن نےاپنےبھائی ہدایت علی سےملکیت کامطالبہ نہیں کیااوربعدازاں فوت ہوگئی جس کےبعدہدایت علی بھی فوت ہوگیا۔ جس نےورثاء میں سےصرف ایک کزن بنام عبداللطیف بن غلام مصطفی چھوڑاجس کی بہنیں بھی ہیں۔ شریعت محمدی کےمطابق بتائیں کہ ہرایک کوکتناحصہ ملےگا۔ بینواوتوجروا؟ الجواب بعون الوھاب: معلوم ہوناچاہیے کہ میت کے مال سےسب سےپہلےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائےگا، اس کےبعدقرضہ ہےتواسے ادا کیاجائےگا۔ پھراگروصیت ہےتووہ ثلث مال سےادا کی جائےگی۔ اس کےبعدمنقول خواہ غیرمنقول مال کوایک روپیہ قراردےکراس کےورثاءمیں اس طرح تقسیم کی جائےگی۔ دونوں بھائیوں کو آدھاآدھاحصہ ملےگایعنی آٹھ آٹھ آنہ اس کےبعدقاسم علی فوت ہوگیاجس کی کل ملکیت8آنہ ورثاءہدایت علی بھائی5آنہ، 4پائی۔ ایک بہن 2آنہ 8پائی جبکہ بہن نے اپنے بھائی قاسم بن محمداسماعیل کی ملکیت کااپنے بھائی ہدایت اللہ سےمطالبہ نہیں کیااوراپنی حق داری سےدستبردارہوئی تواس کاحصہ بھی ہدایت اللہ کوہی ملےگاکیونکہ اصل وارث وہی ہےاس کے بعدہدایت علی وفات پاگیاجس کی ملکیت ایک روپیہ ہے۔ 1روپیہ ورثاء:ایک کزن بنام عبداللطیف بن محمدمصطفی جوکہ زندہ ہےکل ملکیت ایک روپیہ۔ عبداللطیف کی بہنوں کوبھی حصہ نہیں ملےگاجوزندہ ہیں کیونکہ حدیث ہے:((الحقواالفرائض باهلهافمابقي فلاولي رجل ذكر.))اصحاب الفرائض كواپنےجوبچ جائےوہ مذکرمردکاہےجومیت کےزیادہ قریب ہو۔ نوٹ:......باقی جوعبداللطیف کےبھائی ہیں بنام محمدابراہیم اورحاجی ریاست علی وہ دونوں ہدایت علی کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تھے، اس لیے ان کوحصہ نہیں ملےگا۔ جب فوتی کزنوں کوحصہ نہیں مل رہاتوان کی اولادکوکس طرح ملےگا۔ هذاهوعندي والعلم عندربي
Flag Counter