Maktaba Wahhabi

123 - 421
انطاکیہ جانا تھا تو تمام مفتوحہ علاقوں کے امراء اور رؤساء مسلمانوں کے عدل و انصاف سے اس قدر گرویدہ ہو گئے تھے کہ باوجود تخالف مذہب کے انہوں نے عیسائیوں کی خبر لانے کے لیے جاسوس مقرر کر رکھے تھے، چنانچہ سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو انہی جاسوسوں کی وجہ سے تمام واقعات کی اطلاع ہوئی۔ آپ نے اس بارے میں اپنے افسروں سے مشورہ طلب کیا۔ مختلف افسروں نے مختلف مشورے دئیے۔ ایک تجویز کے جواب میں سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ "ہم عیسائیوں کو شہر سے باہر نکال دیں۔" اس پر سیدنا شرجیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ نے اٹھ کر کہا: "اے امیر! آپ کو ہرگز یہ حق حاصل نہیں۔ ہم نے ان عیسائیوں کو اس شرط پر امن دیا ہے کہ وہ شہر میں اطمینان سے رہیں، اس لیے نقضِ عہد کیوں کر ہو سکتا ہے؟" سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اپنی غلطی تسلیم کی۔ بالآخر یہ رائے ٹھہری کہ حمص کو چھوڑ کر دمشق روانہ ہوں، وہاں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ موجود ہیں، اور عرب کی سرحد قریب ہے۔ جب یہ بات متفقہ طور پر طے ہو چکی تو سپہ سالار لشکر اسلامی سیدنا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے افسر خزانہ سیدنا حبیب بن مسلم رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ عیسائیوں سے جو جزیہ یا خراج لیا جاتا ہے، وہ ان کی حفاظت کا ٹیکس ہوتا ہے۔ اس وقت ہماری حالت ایسی نازک ہے کہ ہم ان کی حفاظت کا ذمہ نہیں اٹھا سکتے، لہٰذا جو کچھ ان سے ہم نے لیا ہے سب ان کو واپس کر دو اور ان سے کہہ دو کہ "ہم کو تمہارے ساتھ جو تعلق تھا وہ اب بھی ہے لیکن چونکہ اس وقت ہم تمہاری حفاظت کی ذمہ داری نہیں لے سکتے، اس لیے جزیہ یا خراج جو حفاظت کا معاوضہ ہے تم لوگوں کو واپس کیا جاتا ہے۔" چنانچہ کئی لاکھ کی رقم جو وصول ہوئی تھی، ساری کی ساری واپس کر دی گئی۔ یہ دنیا میں پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ فاتح قوم نے مفتوح قوم سے لی ہوئی رقم واپس کی۔ عیسائیوں کے حاشیہ خیال میں بھی ایسا ممکن نہیں تھا۔ انہیں قیصر روم کا جوروستم اور جبرواستبداد جو ٹیکسوں کی فراہمی کے بارے میں تھا، بخوبی یاد تھا، لہٰذا ان پر اس واقعہ کا اس قدر اثر ہوا کہ وہ روتے جاتے تھے اور جوش و جذبہ کے ساتھ کہتے جاتے تھے کہ "خدا تم لوگوں کو جلد واپس لائے۔" یہودیوں پر اس سے بھی زیادہ اثر ہوا۔ انہوں نے کہا "تورات کی قسم! جب تک ہم زندہ ہیں قیصر حمص پر قبضہ نہیں کر سکتا۔" یہ کہہ کر انہوں نے شہر پناہ کے دروازے بند کر دئیے اور ہر جگہ چوکی پہرہ بٹھا دیا۔ سیدنا ابو
Flag Counter