Maktaba Wahhabi

276 - 421
ٹھہرنے اور ان مکانوں کو استعمال کرنے کی عام اجازت ہو جیسے ہوٹل، مسافر خانے، رباط، خانقاہیں اور اس طرح کی دوسری عمارتیں ان میں داخل ہونا بغیر اجازت کے جائز ہے۔ اور جس جگہ داخلہ کی پابندی ہو وہاں داخل ہونے کی جو شرائط مقرر کی گئی ہوں، ان کی پابندی کرنا ضروری ہے۔ پھر اسلام نے یہ بھی پابندی لگا دی کہ اگر کسی کے گھر میں اجازت لے کر داخل ہوؤ تو نہ تو گھر کی چیزوں کے بارے میں تجسس کرنا ہے اور نہ ہی گھر والوں کی کسی مخفی اور پوشیدہ بات کو سننے کی کوشش کرنا ہے۔ چنانچہ اسلام نے ایک اصولی بات بیان فرمائی ہے: (اياكم والظن، فان الظن اكذب الحديث، ولا تحسسوا ولا تجسسوا، ولا تنافسوا، ولا تحاسدوا، ولا تباغضوا، ولا تدابروا، وكونوا عباداللّٰه اخواناً) "بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے، لوگوں کے عیوب کی جستجو نہ کرو، لوگوں کی باتوں کی ٹوہ میں نہ رہو، حرص نہ کرو، آپس میں حسد نہ کرو، آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو، اور آپس میں قطع رحمی نہ کرو۔ اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن کر رہو (اللہ کے بندوں کی طرح بھائی بھائی بن کر رہو۔)" (مسلم، رقم: 2563، بخاری: 6064) کتابوں میں ایک واقعہ مرقوم ہے کہ ایک رات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مدینہ طیبہ میں گشت فرما رہے تھے۔ آپ نے ایک گھر سے ایک آدمی کے گانے کی آواز سنی۔ آپ دیوار پھاند کر اس کے گھر میں داخل ہوئے۔ دیکھا کہ وہ شخص شراب کا برتن سامنے رکھے گا رہا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو فرمایا: اے دشمن خدا! کیا تو گمان کرتا تھا کہ تیرا یہ گناہ چھپ رہے گا۔ اس آدمی نے کہا: "امیر المومنین! جلدی نہ فرمائیں، اگر میں نے ایک گناہ کیا ہے تو آپ نے تین گناہ کیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے " ولا تجسسوا " کہ کسی کے عیوب کی ٹوہ نہ لگاؤ اور آپ نے ٹوہ لگائی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: " وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا" کہ گھروں میں دروازوں کے راستے سے آؤ جب کہ آپ دیوار پھاند کر آئے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے " لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا" کسی کے گھر میں بغیر
Flag Counter