Maktaba Wahhabi

298 - 421
راضی کرنے کے لئے یہ فرمانے لگے: "دیکھو! میں نے تمہارے اور تمہارے باپ کے درمیان حائل ہو کر تمہیں کیسے بچا لیا؟" کچھ وقت کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پھر کاشانہ نبوت میں حاضر ہوئے۔ اب کی بار دیکھا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں خوشی سے ہنس رہے ہیں۔ یہ دیکھ کر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: "یا رسول اللہ! مجھے اپنی صلح میں اسی طرح شریک کریں جیسے اپنی لڑائی میں مجھے شریک کیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہم نے کر لیا؟۔ (رواہ النسائی فی عشرۃ النساء، رقم: 273، ابوداؤد، رقم: 4999، مسند احمد: 4/271۔272، فضائل الصحابۃ لاحمد بن حنبل، رقم: 28، کتاب العیال لابن ابی الدنیا، رقم: 561) سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک بڑھیا سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا تو کون ہے؟ اس نے جواب دیا: "ہشامہ المزنیہ"۔ آپ نے فرمایا: "نہیں بلکہ تو حسانتہ المزنیہ ہے۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خیروعافیت پوچھی۔ اس نے جواب دیا: "یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں خیریت سے ہوں۔" سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: "میں نے پوچھا: "یا رسول اللہ! یہ عورت کون ہے؟" ایک دوسری روایت میں ہے کہ "سیدہ نے پوچھا: "یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں جو کچھ آپ اس بڑھیا کے لئے کر رہے تھے یہ اور کسی دوسرے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کرتے؟" آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا: "اے عائشہ! یہ خدیجہ کی زندگی میں ہمارے پاس آیا کرتی تھی، اور عہد کو پورا کرنا بھی ایمان میں سے ہے۔" ایک دوسری روایت میں ہے۔ (ان اكرم الود من الايمان) "محبت کی تکریم بھی ایمان کا جزو ہے۔" (مستدرک حاکم: 1/15۔16، بیہقی، شعب الایمان: 6/517، حجم کبیر طبرانی: 23/14، اسد الغابہ 7/64، الاصابہ: 7/580، سیر اعلان النبلاء للذہبی: 2/165، المقاصد الحسنہ، رقم: 1189)
Flag Counter