Maktaba Wahhabi

299 - 421
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے سند جید کے ساتھ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت نقل کی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کا جب بھی ذکر فرماتے تو ان کی بہت تعریف فرماتے۔ ایک روز مجھے شک آ گیا۔ میں نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! آپ اکثر ایک بڑھیا کو یاد کرتے ہیں جو مر چکی ہے جب کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے اچھی بیویاں عطا فرمائیں۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "عائشہ! اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے اچھی بیویاں نہیں دیں۔ جب لوگ میرا انکار کر رہے تھے تو وہ مجھ پر ایمان لائیں، جب لوگ میری تکذیب کر رہے تھے تو انہوں نے میری تصدیق کی، جب لوگ مجھے مال سے محروم کر رہے تھے تو اس نے کھل کر میری مالی مدد کی، اور اللہ تعالیٰ نے اس سے مجھے اولاد عطا فرمائی جب کہ اور عورتوں سے میں اولاد سے محروم رہا۔" (مسند احمد: 6/117۔118، معجم کبیر: 13:23، البدایہ والنہایہ: 3/126، مجمع الزوائد: 9/234، وقال اسنادہ حسن، الاستیعاب لابن عبدالبر: 4/1824) بخاری اور مسلم میں بھی یہ روایت ہے لیکن اس میں یہ روایت "قد ابدلك اللّٰه تعاليٰ خيراً منها" تک ہے۔ روایت کے اگلے جملے صحیحین میں نہیں ہیں۔ (ملاحظہ ہو بخاری، رقم: 3821، مسلم، رقم: 2437) ایک اور روایت میں ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر فرمایا تو مجھے رشک آ گیا۔ میں نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے اس بڑھیا کے بدلہ میں آپ کو اس سے بہتر عورتیں عطا فرمائیں (پھر بھی آپ اس کو یاد فرماتے ہیں) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ سے بھر گئے، اور آپ کی یہ حالت دیکھ کر میری جان نکل گئی۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ اب اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا تو میں پھر کبھی بھی خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر اس طرح نہیں کروں گی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر تھوڑی دیر بعد آپ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عائشہ! تو نے یہ بات کیسے کہہ دی، بخدا! جب لوگ میرا انکار کر رہے تھے وہ
Flag Counter