Maktaba Wahhabi

313 - 421
کیوں صلاحیت نہیں رکھتی؟ اس کی وجہ ملا علی القاری رحمہ اللہ نے یہ بیان فرمائی ہے: "کیوں کہ ان دونوں باتوں میں مسلمانوں کے معاملات نپٹانے کے لئے باہر نکلنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اور عورت سراپا ستر ہے، اور یہ باہر نہیں جا سکتی۔ دوسری بات یہ ہے کہ عورت ناقص ہے اور عہدہ قضا کا تعلق کمال ولایت سے ہے، لہٰذا امامت اور قضا کے لئے کامل آدمی کا ہونا ضروری ہے۔" (مرقات: 7/215) قاضی ابوبکر ابن العربی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "عورت سربراہی کی اس لئے اہل نہیں ہے کہ حکومت اور سربراہی سے یہ غرض ہوتی ہے کہ سرحدوں کی حفاظت کی جائے، قومی امور کو سلجھایا جائے، ملت کی حفاظت و نگہداشت کی جائے اور مالی محاصل حاصل کر کے ان کو مستحقین میں تقسیم کیا جائے اور یہ تمام امور ایک مرد ہی انجام دے سکتا ہے۔ عورت ان تمام معاملات کی ادائیگی سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتی کیوں کہ عورت کے لئے مردوں کی مجلس میں جانا اور ان سے اختلاط کرنا جائز نہیں ہے، اس لئے کہ اگر عورت جوان ہے تو اس کی طرف دیکھنا اور اس سے کلام کرنا حرام ہے اور اگر وہ سن رسیدہ اور معمر ہے تب بھی اس کا بھیڑ بھاڑ میں جانا خطرہ سے خالی نہیں۔" (احکام القرآن: 3/145 ملخصاً) اسی وجہ سے اسلام نے عورتوں اور مردوں کو نظریں نیچی رکھنے کی ہدایت کی۔ (النور: 31) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجنبی عورتوں کی طرف نظر کرنے کو "شیطان کا مسموم تیر" کہا ہے۔ (اخرجہ الطبرانی عن ابن مسعود مرفوعاً، تفسیر ابن کثیر: 2/598) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارہ میں خوش خبری سنائی جو اجنبی عورتوں سے اجتناب کرتا ہے۔ چنانچہ وہ سات اشخاص جو روز قیامت اللہ کے عرش کے سایہ کے نیچے ہوں گے، جس روز سوائے اللہ کے عرش کے سایہ کے اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter