Maktaba Wahhabi

329 - 421
رحم کے ساتھ ان کے سامنے جھک کر رہو اور دعا کیا کرو "اے رب! تو ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے رحمت و شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا۔" (بنی اسرائیل: 23۔24) اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں والدین کے مقام کی ایسی تصویر کشی کی ہے کہ اولاد کے دلوں میں ہمدردی، رحم اور حسن سلوک کے جذبات موجزن ہو جاتے ہیں۔ یعنی اگر تمہارے پاس ان میں سے کوئی ایک یا بوڑھے ہو کر رہیں۔" تو وہ تمہاری دیکھ بھال میں رہتے ہیں اس لئے کہ بوڑھے اور کمزور ہیں، اس لئے احتیاط کرو کہ کہیں تمہارے منہ سے ناراضی، اکتاہٹ اور ملامت کا کوئی کلمہ نہ نکل جائے، تم انہیں اف تک نہ کہو اور نہ جھڑک کر جواب دو۔ بلکہ ان سے بات کرنے سے پہلے سوچ لو اور ان سے ایسی بات کرو جو انہیں اچھی لگے اور ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہو۔ ان سے نہایت احترام کے ساتھ بات کرو اور نرمی اور رحم کے ساتھ ان کے سامنے جھک کر رہو کیوں کہ انہوں نے تمہارے ساتھ ناقابل فراموش احسان کیا ہے، اور تمہاری اس وقت پرورش کی ہے جب تم چھوٹے، کمزور اور ناتواں تھے، اور ان کے لئے دعا کیا کرو کہ اے ہمارے رب! ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے رحمت اور شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا۔ قرآن حکیم میں ایک اور مقام پر فرمایا: (وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ۖ) (عنکبوت: 8) "اور ہم نے انسان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرے۔" قرآن حکیم میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کے بارہ میں اور بھی بہت سی آیات ہیں۔ قرآنی آیات کے علاوہ بہت سی احادیث کے اندر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کے ساتھ نیک سلوک کی تاکید کی ہے اور جو لوگ ان کے ساتھ نافرمانی اور بدسلوکی کرتے ہیں، ان کو وعید سنائی ہے خواہ اس کے اسباب کچھ بھی ہوں۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: "کون سا عمل اللہ کو زیادہ محبوب ہے؟" فرمایا: وقت پر نماز ادا کرنا (الصلاة علي وقتها)
Flag Counter