Maktaba Wahhabi

330 - 421
میں نے پوچھا: "پھر کون سا؟" فرمایا: "والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا۔" میں نے پوچھا! "پھر کون سا؟ فرمایا: "اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔" (مسلم: 1/90، رقم: 2549، بخاری: 10/373، 442) اس حدیث میں والدین کے ساتھ حسن سلوک دو عظیم اعمال کے درمیان رکھا گیا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ والدین کو کتنا عظیم اور معزز مقام عطا فرمایا گیا ہے۔ ایک مرتبہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت اور جہاد پر بیعت کرنا چاہتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اس کے اجروثواب کی امید رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ کیا تم اللہ تعالیٰ سے اجروثواب چاہتے ہو؟ اس نے جواب دیا! "جی ہاں"۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے والدین کے پاس واپس جاؤ اور ان کے ساتھ نیک سلوک کرو۔" (مسلم، باب برالوالدین، رقم: 2549، بخاری، رقم: 3005) سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے جہاد کی اجازت چاہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے والدین زندہ ہیں (أحي والداك) اس نے عرض کی: ہاں۔ فرمایا: پھر انہی کی خدمت جہاد سمجھ کر کرو۔ (رواہ البخاری: 2/2842) ایک اور روایت میں ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: "یا رسول اللہ! میں آپ کی معیت میں جہاد کرنے کے ارادہ سے آیا ہوں، لیکن جب میں آ رہا تھا تو میرے والدین رو رہے تھے؟ آپ نے اسے فرمایا: (فارجع اليهما، واضحكهما كما ابكيتهما) "ان کے پاس واپس چلا جا اور جس طرح انہیں روتا چھوڑ کر آیا ہے اسی طرح اب جا کر ہنسا۔" (رواہ ابوداؤد، رقم: 2828، ابن ماجہ، رقم: 2782، الادب المفرد: 13، سنن کبریٰ بیہقی: 9/25، معرفۃ السنن والآثار: 6/503، ابن حبان: 2/163، شرح السنہ، 10/278، مسند احمد: 2/204، مصنف عبدالرزاق: 5/175، حلیۃ الاولیاء: 5/64)
Flag Counter