Maktaba Wahhabi

353 - 421
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تاکید فرمائی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ کے ہاں جب سیدنا حسن بنی علی رضی اللہ عنہ پیدا ہوئےتو آپ نے ان کے کان میں پہلا یہی کلمہ کہا۔(رواہ الترمذی:1516)بچے کے کان میں اذان دینے میں شاید یہ حکمت ہے کہ انسان کے کانوں میں سب سے پہلے اذان کے کلمات ٹکرائیں جن میں اللہ رب العزت کی کبریائی اور عظمت پائی جاتی ہے اور اس کو اس دنیا میں آنے کے وقت سب سے پہلے اسلام کے شعار کی تلقین دی ہےجیسے کہ اس دنیا سے جاتے وقت کلمہ طیبہ کی تلقین کی جاتی ہے۔پھر بچے کے کان میں اذان اس لئے بھی دی جاتی ہے کہ شیطان اس سے بھاگے کیوں کہ اذان سے شیطان بھاگتا ہے۔(ازادالمعاد ابن القیم:2/4) اسلام میں تربیت کی اصل بنیاد قرآن وسنت ہے اور یہ دونوں تادیب نفس، روح کے تصفیہ، عقل کی صقالت اور تقویت جسم کی کفیل ہیں۔قرآن وسنت ہی سے دینی، خلقی، علمی اور جسمانی تربیت ہوتی ہے بچہ چونکہ دین فطرت پر پیدا ہوتا ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔(رواہ مسلم:16/207، الفتح الکبیر:2/320، سنن کبریٰ بیہقی:6/202،مسند احمد:2/233) اور دین فطرت اسلام ہے۔بعد میں اس کے والدین اس کو یہودی، عیسائی اور مجوسی بنا لیتے ہیں لہٰذا بچے کو اسلام کی تربیت کے لئے ضروری ہے کہ والدین گھر کے ماحول کو دینی بنائیں۔دونوں بچے کے سامنے قرآن پڑھیں،نماز قائم کریں،روزے رکھیں اور دوسرے تمام دینی شعائر پر سختی سے عمل کریں۔اس طرح کے ماحول میں بچے کی صحیح معنوں میں دینی اور اسلامی تربیت اور تعلیم ہوگی اور بچپن اور لڑکپن میں ذہن اور قلب میں جو دین گھسے گا وہ پھر کبھی انشاء اللہ نہیں نکلے گا خواہ جس قسم کے ماحول میں چاہے چلا جائے،جب بچے کے عقیدہ اور عمل میں رسوخ پیدا ہوجائے گا تو پھر رسوخ فی الاسلام کی برکت سے وہ نیکی ہی کو قبول کرے گااور گناہ سے اس کو اس طرح نفرت ہوجائے گی جس طرح ایک نفیس الطبع شخص کو غلاظت سے نفرت ہوجاتی ہے۔اور اب وہ"الدنيا مرزعة الآخرة“کے عقیدہ کے تحت یوم آخرت کے لئے اپنا زادراہ تیار کرے گا اور دنیا میں رہتے ہوئے بھی اس کا ذہن وقلب آخرت اور یوم آخرت کی طرف لگا رہے گا۔ بچوں کے معاملہ میں اسلام نے نرمی اور رحم کرنے کی ہدایت کی ہے بلکہ ہر
Flag Counter