Maktaba Wahhabi

362 - 421
کے واقعات بیان کرتے ہوئے فرمایا:"میں نے دیکھا کہ کچھ لوگوں کے ہونٹ اونٹ کے ہونٹوں کی طرح ہیں،اور ان کو ایسے لوگوں کے سپرد کردیا گیا ہے جو ان کے ہونٹوں کو پکڑ رہے ہیں۔پھر ان کے مونہوں میں ایسے آگ کے پتھر ڈال رہے ہیں جو ان کے دھڑکے نچلے حصہ سے نکل رہے ہیں۔میں نے جبرئیل سے پوچھا!"یہ کون ہیں؟"اس نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جو ظلماً یتیموں کا مال کھاتے تھے اور وہ در حقیقت اپنے پیٹوں میں آگ کھا رہے تھے۔"(جامع البیان:4/184) امام ابن ابی شیبہ، ابو یعلی موصلی،طبرانی اور ابن حبان نے سیدنا ابو برزہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت کے روز ایسے لوگ اپنی قبروں سے اٹھائیں جائیں گے جن کے مونہوں سے آگ کے شعلے بھڑک رہے ہوں گے۔آپ سے عرض کیا گیا:"یا رسول اللہ!یہ کون لوگ ہوں گے؟"آپ نے فرمایا:"کیا تم کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔"جو لوگ ظلماً یتیم کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں صرف آگ بھر رہے ہیں۔"(الدر المنشور:2/124، ایران) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا۔اس نے کہا کہ میں فقیر ہوں،میرے پاس کچھ نہیں اور میرے ہاں ایک یتیم ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تو یتیم کے مال سے بغیر اسراف کے اور نہ اس خوف سے کہ یہ بڑا ہوکر اپنا مال لےلے گا اور نہ اس کے مال کو خود جمع کرے یعنی اپنی اجرت سے زیادہ نہ لے۔ (رواہ ابو داؤد، رقم:2872) ایک روایت میں فرمایا کہ جو کسی یتیم کا ولی ہو اس کو چاہئے کہ اس کے مال کو تجارت میں لگائے ایسا نہ ہوکہ زکاۃ اور صدقہ ہی اس کے مال کو کھا جائے۔ (تفسیر قرطبی:7/134) وصی کے لئے یتیم کے مال سے سوائے زکواۃ کے اور کوئی صدقہ کرنا جائز نہیں ہے،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ"میں دو کمزوروں کے حق میں وارث ہوں گا، یتیم اور عورت۔(رواہ ابن ماجہ)
Flag Counter