Maktaba Wahhabi

361 - 421
بے پروا اور مستغنی ہوجائے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی ہے۔" (مسند احمد:5/29) یتیم سے شفقت ومحبت سے پیش آنے کی نہ صرف تاکید کی بلکہ اس پر نیکیوں کی زیادتی اور جنت میں اپنی معیت کا وعدہ بھی فرمایا۔ چنانچہ فرمایا: "جو شخص( محبت وشفقت سے)یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرتا ہے تو اس کو ہر اس بال کے بدلہ میں ایک نیکی ملتی ہے جو اس کے ہاتھ کے نیچے آتا ہے، اور جو کسی یتیم لڑکی یا یتیم لڑکے کے ساتھ نیک سلوک کرے تو میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے۔ آپ نے اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملایا۔" پھر باطل طریقے سے یتیموں کا مال کھانے سے نہایت سختی سے منع کیا گیا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا ۖ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا(١٠)﴾(النساء:10) "بے شک جو لوگ ناجائز طریقے سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں صرف آگ بھر رہے ہیں،اور وہ عنقریب بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔" اس آیت میں یتیم کا مال ظلماً کھانے پر سخت وعید فرمائی ہے،اور اس سے قبل بھی اللہ تعالیٰ نے ظلماً یتیم کا مال کھانے پر یکے بعد دیگرے آیات نازل فرمائیں۔ (النساء:2،6) اس آیت میں زیادہ سخت وعید سنائی کہ وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں۔ان تمام وعیدوں کا نازل کرنا یتیموں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک رحمت ہے کیوں کہ یتیم کمزور اور بے سہارا ہوتے ہیں اس وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کی زیادہ توجہ اور التفات کے مستحق ہیں۔یتیم چونکہ انتہائی درجہ کے بے بس اور بے سہارا تھے،اس لئے ان پر ظلم کرنے والے کے لیے اللہ کی وعید بھی بہت سخت ہے۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج
Flag Counter