Maktaba Wahhabi

364 - 421
غلام تمہارے بھائی ہیں،اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہارے ماتحت کیا ہے، جس کا کوئی بھائی اس کے ماتحت ہوتو جو وہ خود کھاتا ہے اس کو وہ کھلائے، جو وہ خود پہنتا ہے اس کو وہ پہنائے،ان کو کوئی ایسی تکلیف نہ دے جو انہیں مجبور کردے، اور اگر کوئی مشقت والا کام دوتو اس میں ان کی مدد کرو۔(بخاری:1/30، مسلم، رقم:1661، ابو داؤد، رقم:5157، ترمذی:1952) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اس دنیا سے انتقال فرمارہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری بات یہ تھی:"نماز کا خیال رکھو، نماز کا خیال رکھو،اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔"نماز کا حکم تو واضح ہے کہ دین کا ستون ہے جس پر اس کی عمارت قائم ہے “وما ملكت ايمانكم“میں غلاموں کے علاوہ چوپائے بھی داخل ہیں۔ابن ماجہ کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ غلاموں اور یتیموں کا اکرام کرو جیسا کہ اپنی اولاد کا کرتے ہو۔ان کے ساتھ طعام ولباس میں برابری کرو۔بخاری اور مسلم کی حدیث میں ہے کہ غلاموں کو ساتھ بٹھا کر کھلاؤ۔کھانا اگر کم ہوتو ایک دو لقمے ان کے ہاتھ پر رکھ دو۔ان پر طاقت سے بڑھ کر بوجھ نہ ڈالو۔ 2۔ جب کھانا آئے تو اس کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھلائے۔اس میں اس کی حوصلہ افزائی ہوگی۔(بخاری مع الفتح:9/5460) 3۔ اگر اس سے کوئی غلطی ہوجائے تو اس کو معاف کردے۔چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیااور عرض کی:"یا رسول اللہ!میں اپنے خادم کو ایک دن میں کتنی دفعہ(اس کی غلطیوں کو)معاف کروں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔اس نے پھر پوچھا آپ پھر خاموش رہے۔جب اس نے تیسری دفعہ پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اعفو عنه في كل يوم سبعين مرة)(ابو داؤد، رقم:5164) "اس کو ہر روز ستر مرتبہ معاف کرو۔" 4۔ اگر ان سے کوئی خطا اور غلطی ہوجائے تو ان کو مت ڈانٹو۔چنانچہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مجھے اف تک نہیں کہی اور نہ ہی کسی شی کے بارے
Flag Counter