Maktaba Wahhabi

396 - 421
ٹھہرے کہ اسے تنگی میں ڈال دے۔" بہر حال حقیقی مسلمان اپنے میزبان کو بے جا تکلیف میں مبتلا نہیں کرتا۔مسلمان مہمان سلیقہ مند ہوتا ہے،وہ اسلام کے آداب ضیافت سے آشنا ہوتا ہے،اور ان آداب پر وہ دل وجان سے عمل بھی کرتا ہے۔ وہ میزبان کی ہر بات مانتا ہے اور جن خواہشات کا میزبان اظہار کرتا ہے ان کو نہایت خوش اسلوبی سے بجالاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمان کو ایک ادب یہ بھی سکھایا۔ "جو شخص کسی جگہ مہمان بن کر جائے تو گھر والوں کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے،اور جب گھر میں داخل ہوتو جہاں وہ لوگ کہیں وہیں بیٹھے کیوں کہ گھر والے اپنے گھر کی قابل پردہ جگہوں سے زیادہ آشنا ہوتے ہیں۔" (معجم الاوسط للطبرانی:7/6551، معجم صغیر،رقم:966) اسلام نے جہاں میزبان کو مہمان کی تکریم کی تاکید کی وہاں مہمان کو بھی کہا کہ کسی کہ ہاں بے وجہ مفت کھانا انسانی اور اسلامی غیرت کے منافی ہے۔ کسی دوسرے کے خوان کرم سے زیادہ فائدہ نہ اٹھایا جائے کیوں کہ مہمانی تو صرف تین روز تک ہے،تین دن سے زیادہ کی مہمانی صدقہ ہے جس کو خود کوئی غیور اور خود دار مہمان پسند نہیں کرے گا۔ مہمان نوازی سے مقصود فخر ومباہات اور اپنی شہرت وناموری نہ ہو بلکہ اس سے مقصود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ماقبل کے انبیاء علیہم السلام کی سنت کا اتباع ہو،اور یہ نیت ہو کہ ایک مومن جب میرے دستر خوان سے کھانا کھائے گا تو وہ خوش ہوگا اور مومن کی خوشی اللہ کی خوشنودی کا باعث ہوگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمان کے لئے تکلف کرنے سے منع فرمایا ہے،جو کچھ پکائے وہ مہمان کی محبت میں نہایت خوش دلی سے پکائے۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مہمان کے لئے تکلیف نہ کرو وگرنہ تم اس سے بغض رکھنے لگو گے،اور جس نے مہمان سے بغض رکھا اس نے اللہ سے بغض رکھا، اور جس نے اللہ سے بغض رکھا،اللہ بھی اس سے بغض رکھے گا۔" (احیاء العلوم للغزالی:2/12،ورواہ البیہقی فی شعب الایمان:7/94)
Flag Counter