Maktaba Wahhabi

397 - 421
امام جزری نے لکھا ہے کہ ایک دن رات تک مہمان نوازی میں تکلف ہونا چاہئے،اس کے بعد تکلف نہیں ،جو کچھ گھر میں پکا ہوا ہو وہی مہمان کے سامنے رکھا جائے۔ مہمان کا اکرام یہ بھی ہے کہ اس کو کھانا جلدی دیا جائے کیوں کے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔حاتم الاصمؒ فرماتے ہیں:"عجلت اگرچہ شیطان کی طرف سے ہے لیکن پانچ چیزوں میں عجلت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے،ان میں سے ایک"اطعام الضيف" مہمان کو کھانا کھلانا ہے۔(ذکرہ ابو نعیم فی حلتتہ الاولیاء:8/78) جب تک دستر خوان پر بیٹھے ہوئے سب کھانے والے کھانے سے ہاتھ نہ۔اٹھالیں، بچا ہوا کھانا دستر خوان سے نہیں اٹھانا چاہئے کیوں کہ اس سے مہمان اپنی خفت محسوس کرتا ہے۔ جب مہمان جانا چاہے تو میزبان یا صاحب خانہ اس کو رخصت کرنے کےلئے اس کے ساتھ گھر کے دروازہ تک جائے کیوں کہ اس سے مہمان کی عزت افزائی ہوتی ہے۔چنانچہ حدیث میں بھی ہے (ان من السنة ان يخرج الرجل مع ضيفه اليٰ باب الدار) "آدمی مہمان کے ساتھ گھر کے دروازے تک جائے یہی سنت ہے۔"(ابن ماجہ،رقم:3358،بیہقی شعب الایمان:7/104) اگر کوئی شخص کسی کی مہمان نوازی نہ کرے تو جب مہمان نوازی نہ کرنے والا شخص اس مہمان کے گھر جائے تو اسے اس کی مہمان نوازی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھناچاہئے۔ایک صحابی فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر میں کسی شخص کے پاس جاؤں اور وہ میری مہمان نوازی نہ کرے۔پھر اگروہ میرے پاس آئے تو میں اس کی مہمان نوازی کروں؟یا اس سے بدلہ لوں۔آپ نے ارشاد فرمایا''بل اقره'' نہیں بلکہ تم اس کی مہمان داری کرو۔(ترمذی)
Flag Counter