Maktaba Wahhabi

400 - 421
ہیں۔اس سے یہ معلوم ہوا کہ غنی اور مال دار پر زکوٰۃ صرف کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ وہ غنی زکوٰۃ وصول کرنے پر عامل مقرر ہو۔ مسکین کے معنی چونکہ عاجزی،درماندگی اور بے چارگی کے ہیں اس لئے مسکین ایسے شخص کو کہیں گے جو حاجت مندوں سے زیادہ درماندہ ہو، مسکین فقیر سے زیادہ ابتر ہوتا ہے۔حدیث کی روسے ایسے لوگ خصوصیت سے مستحق اعانت ہوتے ہیں۔جو انتہائی ضرورت مند اور مفلوک الحال ہونے کے باوجود کسی کے سامنے زبان نہیں کھولتے۔انہیں مرجانا گوارا ہے لیکن کسی کے سامنے دست سوال دراز کرنا گوارا نہیں ہوتا۔چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "مسکین وہ ہے جو ضروری مال سے بھی محروم ہو اور پہچان میں نہ آئے اور نہ ہی وہ لوگوں سے کھڑے ہوکر مانگتا ہے۔" بعض حضرات نے فقیر اور مسکین کو ایک ہی جنس قرار دیا ہے لیکن یہ دونوں علیحدہ علیحدہ جنسیں ہیں۔البتہ مسکین اور فقیر کے معنوں میں اور اس بات میں کہ ان دونوں میں سے کون زیادہ حاجت مند اور زیادہ بدحال ہے؟اس میں اہل لغت اور اہل تفسیر میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ فقیر وہ ہے جس کے پاس کھانے پینے کے لئے کچھ ہو،اور مسکین وہ ہے جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو۔اس کو مسکین اس لئے کہا جاتا ہے کہ حاجت مندی نے اسے حرکت کرنے اور چلنے پھرنے سے بھی ساکن کردیا ہو، چنانچہ وہ اپنے ٹھکانے سے ہلنے جلنے کی طاقت نہیں پاتا کیوں کہ مسکین کا مادہ سکون ہے۔ یہ راجح ترین ہے۔اصل یہ ہے کہ فقیر اور مسکین میں سے ہر ایک کے نام میں احتیاج کا مفہوم پایا جاتا ہے لیکن مسکین کی احتیاج زیادہ شدید ہوتی ہے۔ جس نے یہ کہا کہ" فقیر وہ ہے جو مانگتا نہیں اور مسکین وہ ہے جو مانگتا ہے۔" اس نے اس حقیقت کے مطابق کہا کیوں کہ ایک مسلمان کی فقیری کی شان یہ ہے کہ جب تک پیٹ بھرنے کے لئے اس کے پاس کوئی سبب اور چارہ ہے،وہ برداشت کرتا رہتا ہے اور اپنا دامن سوال کے دھبے سے پاک رکھتا ہے اور مانگنے کے لئے باہر نہیں نکلتا،تو جب کوئی شخص مانگتا ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے
Flag Counter