Maktaba Wahhabi

406 - 421
(رب اشعت اغبر مدفوع الابواب لواقسم علي اللّٰه لابره) (مسلم، رقم:2622) "بہت سے پراگندہ،اور غبار آلود اشخاص جنہیں دروازوں سے دھتکار دیا جاتا ہے،اگر اللہ تعالیٰ پر قسم کھالیں تو اللہ ان کی قسم پوری فرمادیتا ہے۔" سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو(میں نے دیکھاکہ) اس میں داخل ہونے والے اکثر مسکین لوگ ہیں،اور دولت مند اور مال دار لوگ روکے ہوئے ہیں، البتہ اہل جہنم کو جہنم میں لے جانے کا حکم دیا گیا ہے اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہواتو (دیکھا) ان میں داخل ہونے والی اکثر عورتیں ہیں۔(بخاری:11/361،مسلم، رقم:2786) یہ فقراء اور مساکین جن کو ہم اپنے دروازہ سے دھتکارتے رہتے ہیں۔اصل میں انہی کی وجہ سے ہمیں رزق ملتا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دوبھائی تھے۔ایک تو کوئی کام کرتا تھا اور دوسرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتا۔ایک روز اس کام کرنے والے نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہنے والے بھائی کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ یہ کام کاج نہیں کرتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لعلك ترزق به) (ترمذی:2348 وقال حسن صحیح) "شاید اسی وجہ سے تو رزق دیا جاتا ہے۔" اس سلسلہ میں سیدنا معصب بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ یہ خیال ہوا کہ انہیں اپنے سے کم تر لوگوں پر فضیلت حاصل ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (هل تنصرون وترزقون الاً بضعفائكم) "تم لوگ تو انہی کمزوروں کی وجہ سے مدد کئے اور رزق دیئے جاتے ہو(پھر ان سے برتر ہونے کے زعم کا کیا جواز ہے؟" (رواہ البخاری:6//95، مسند احمد:1/173)
Flag Counter