Maktaba Wahhabi

410 - 421
بیدار ہوتو نماز پڑھ لیا کر۔" (ابو داؤد:2/330،واخرجہ الحاکم فی المستدرک:1/436 وقال ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ووافقہ الذہبی) اگر کوئی شخص سویا ہوا ہوتو اس کو خواہ مخوا نہیں جگانا چاہئے،البتہ کوئی مشروع یا ضرروی کام ہوتو جگانے کی اجازت ہے۔چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لاتے تو اتنی اونچی آواز سے سلام کہتے کہ جو کسی سونے والے کو نہ جگاتی اور جاگتا ہوا آپ کی آواز(سلام) کو سن لیتا۔( مسلم، رقم:2055) کسی سوئے آدمی کو ڈرانے کی بھی اجازت نہیں دی۔چنانچہ ارشاد فرمایا: (لايحل لمسلم ان يروع مسلماً) (ابو داؤد، رقم:5004، جامع الاصول:11/85) کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو ڈرائے۔"لیکن ایک مسلمان کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے سونے کا ایک ضابطہ بنائے تاکہ اس کی نمازوں کے اوقات میں کوئی خلل نہ آئے اور وہ وقت پر نماز ادا کرسکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے تھے۔اور آپ نے نماز عشاء سے پہلے سونے کو ناپسند فرمایا۔ کیوں کہ اس سے نماز عشا جانے کا اندیشہ ہوتا۔ (رواہ الترمذی، رقم:158 اعن ابی برزہ رضی اللہ عنہ وقال حدیث حسن صحیح) عشاء کی نماز پڑھ کر سوجانا انسان کے لئے روحانی طور پر بہت مفید ہے۔اس سے ایک تو نماز تہجد کے لئے انسان کو قوت حاصل ہوجاتی ہے،اور اگر پھر بھی نماز فجر کے بعد اس کو کچھ نیند کی حاجت ہوتو وہ قیلولہ میں پوری ہوجاتی ہے اور اس سے انسان وقت پر طلب معاش کے لئے بھی جاسکتا ہے۔
Flag Counter