Maktaba Wahhabi

50 - 421
گھرانہ۔" اور کہا جاتا ہے کہ ملک کی اس تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے سیلاب کے سامنے بند باندھنا نہایت ضروری ہے کیونکہ ملکی وسائل اس بڑھتی ہوئی آبادی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ قرآن حکیم نے اس کا نہایت سختی سے رد کیا ہے اور کہا ہے کہ تمہارا رزق زمین پر نہیں بلکہ آسمان پر ہے۔ اسلام زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورتوں کو پسند کرتا ہے۔ چنانچہ سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: "مجھے ایک عورت ایسی ملی ہے جو بہت خوبصورت اور عالی خاندان کی ہے، لیکن اس سے بچے پیدا نہیں ہوتے یعنی وہ بانجھ ہے، کیا میں اس سے نکاح کر لوں؟ آپ نے ارشاد فرمایا: "نہیں"۔ وہ دوبارہ آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور پھر اس عورت سے نکاح کرنے کی اجازت طلب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منع فرمایا۔ اس نے پھر تیسری مرتبہ آ کر اجازت نکاح طلب کی، تب آپ نے ارشاد فرمایا: "محبت کرنے والی اور بچے پیدا کرنے والی عورتوں سے نکاح کرو کیونکہ بےشک میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔" (سنن ابوداؤد، رقم: 2050، نسائی، رقم: 3227، ابن حبان، رقم: 4056، 4057، 4028، مسند احمد: 3/189، 245، سنن کبریٰ بیہقی: 7/81، مجمع الزوائد: 4/252، 258، معجم اوسط: 5742) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ منشائے نبوت کثرت اولاد ہے نہ کہ قلت اولاد، لہٰذا خاندانی منصوبہ بندی اور ضبط تولید کا وسائل پیداوار میں کمی کی بنیاد پر پراپیگنڈہ کرنا اسلام کے خلاف ہے اور کسی جبری قانون کے ذریعہ عوام پر لاگو کرنا شرعاً ناجائز ہے۔ البتہ کسی عذر شرعی کی بنا پر ضبط تولید جائز ہے، لیکن انفرادی طور پر نہ کہ حکومتی اور جماعی سطح پر۔ ضبط تولید کا ایک طریقہ تو خاص طور پر شرعاً ممنوع ہے، اور وہ ہے نس بندی، اس عمل میں مرد کی جن نالیوں سے تولیدی جرثومے (Sperm) گزرتے ہیں، ان نالیوں کو کاٹ کر باندھ دیا جاتا ہے اس کے بعد پھر مرد میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت بالکل ختم ہو جاتی ہے اور مرد بانجھ ہو جاتا ہے۔ گویا یہ عمل مرد کی مردانگی کو ہمیشہ کے لیے ختم
Flag Counter