Maktaba Wahhabi

54 - 421
بدلہ لو، ان کا تم پر زیادتی کرنا ظلم اور مسلمانوں کا بدلہ لینا عدل ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے دونوں کے فعل کو "اعتداء" یعنی زیادتی فرمایا کیونکہ صورۃً دونوں فعل ایک جیسے ہیں۔ اور حدیث میں سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: (من قتل دون ماله فهو شهيد، ومن قتل دون دينه فهو شهيد، ومن قتل دون دمه فهو شهيد، ومن قتل دون اهله فهو شهيد) (رواہ الترمذی، کتاب الدیات، رقم: 1421، وقال حدیث حسن صحیح) "جو اپنے مال کے دفاع میں قتل ہو وہ شہید ہے، جو اپنے دین کے دفاع میں قتل ہو وہ شہید ہے، جو اپنے خون اور جان کے دفاع میں لڑتا ہوا قتل ہو وہ شہید ہے، اور جو اپنے اہل و عیال کا دفاع کرتے ہوئے قتل ہو وہ بھی شہید ہے۔" یہ تو انفرادی شہادت ہے جو اپنے مال، دین، جان اور اہل و عیال کی حفاظت میں ایک شخص لڑتا ہوا مارا جائے۔ اسلام نے اس سلسلہ میں تمام مسلمانوں کو اجتماعی حیثیت میں بھی اپنے دشمنوں کے مقابلہ میں اپنے دفاع کا پورا پورا حق دیا ہے تاکہ ان پر کوئی ظلم و ستم نہ کر سکے، اور ان کی جان و مال اور دین و ایمان پر حملہ آور ہونے کی جراءت نہ کر سکے۔ چنانچہ قرآن حکیم میں فرمایا: (وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللّٰهِ وَعَدُوَّكُمْ ۔۔۔ الآية) (الانفال: 60) "اور (اے مسلمانو!) تم اپنی استطاعت کے مطابق ان (سے مقابلہ) کے لیے ہتھیار تیار رکھو اور بندے ہوئے گھوڑے، اور ان سے تم اللہ کے دشمنوں کو مرعوب کر سکو اور ان کے سوا دوسرے دشمنوں کو جنہیں تم نہیں جانتے، اللہ انہیں جانتا ہے، اور تم اللہ کی راہ میں جو کچھ بھی خرچ کرو گے اس کا تمہیں پورا پورا اجر دیا جائے گا اور
Flag Counter