Maktaba Wahhabi

55 - 421
تم پر بالکل ظلم نہیں کیا جائے گا۔" اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اجتماعی حیثیت میں بھی مسلمانوں کو دشمنوں کے مقابلہ کی ترغیب دے رہا ہے۔ چنانچہ سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ عرض کیا: یا رسول اللہ! کون سا عمل سب سے افضل ہے۔ آپ نے فرمایا: "اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔" (مسلم، رقم: 136، بخاری، رقم: 2518، سنن نسائی، رقم: 3128، ابن ماجہ، رقم: 2523، الادب المفرد، رقم: 220، مصنف عبدالرزاق: 11/191، سنن الدارمی: 2/307، سنن کبریٰ بیہقی: 9/272، شرح السنہ بغوی: 9/353، مسند احمد: 5/150، مسند حمیدی: 1/307، مصنف ابن ابی شیبہ: 5/285) سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عورتوں کے بعد گھوڑوں سے سب سے زیادہ کسی اور چیز سے محبت نہ تھی۔ (سنن نسائی، رقم: 3566) ایسے ہی ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھوڑوں کو باندھ کر رکھو اور ان کی پیشانیوں کو اور ان کی رانوں کو ملو، اور دین کی سربلندی،اعلائے کلمۃ اللہ اور مسلمانوں کے دفاع کے لیے ان کو رکھو نہ کہ زمانہ جاہلیت کے بدلے لینے کے لیے۔ اور ایسے گھوڑے رکھو جن کا ماتھااور پیر سرخ اور سفید ہوں یا جن کا ماتھا اور ہاتھ پیر سفید ہوں یا جن کا ماتھا اور ہاتھ پیر کالے اور سیاہ ہوں۔ (سنن ابوداؤد، رقم: 2543، نسائی، رقم: 3567) اس زمانہ میں گھوڑے اور شمشیر اور نیزے تھے۔ اس زمانہ ٹینک، توپیں، میزایل اور ایٹم بم وغیرہ ان گھوڑوں کے بدل میں ہیں اور ان کا پاس رکھنا نہایت ضروری ہے۔ ایٹم بم اور میزائل وغیرہ سے مقصود ان کا چلانا نہیں بلکہ دشمن کو مرعوب کرنا ہے، لیکن اگر چلانا بھی پڑے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔اصل مقصد دشمنوں کو مرعوب کرنا ہے، کیونکہ کفار کو جب علم ہو گا کہ مسلمان جہاد کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور جہاد کا تمام اسلحہ اور آلات حرب اس کے پاس موجود ہیں تو وہ ہر وقت مسلمانوں سے خوف زدہ رہیں گے اور وہ مسلمان ممالک پر حملہ کرنے کی جراءت نہیں کریں گے۔ اگر ہمارے پاس اس وقت ایٹم بم اور غوری میزائل وغیرہ نہ ہوتے تو ہندوستان نے کب کا ہم پر حملہ کر دیا ہوتا۔ ہمارے اسی اسلحہ نے دشمن کو مرعوب کر کےرکھا ہوا ہے۔
Flag Counter