Maktaba Wahhabi

58 - 421
جانور پھیلا دئیے، اور ہواؤں کے پھیرنے میں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان اللہ کے تابع ہیں، ضرور ان (سب) میں عقل والوں کے لیے (اللہ کی معرفت کی) نشانیاں ہیں۔" (بقرہ: 164) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ارباب عقل کے لیے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر مختلف نشانیاں رکھیں تاکہ لوگ عقل سے کام لے کر توحید خداوندی کے مسئلہ کو پہچان سکیں اور اپنے جھوٹے خداؤں کا انکار کر سکیں۔ آسمانوں کے پیدا کرنے میں اللہ تعالیٰ نے یہ نشانی رکھی کہ وہ بغیر ستونوں کے قائم ہے اور عام عادت کے خلاف بغیر ستونوں کے آسمان کا اس طرح کھڑا اور قائم رہنا کسی زبردست ہستی اور خالق کے بغیر ممکن نہیں ہے پھر زمین میں سمندر اور دریا ہیں، معدنیات اور جنگلات ہیں، باغات اور فصلیں ہیں، ان سب میں اللہ تعالیٰ کے وجود کی نشانیاں رکھی ہوئی ہیں تاکہ لوگ اللہ کو پہچانیں۔ سمندروں کی روانی اور زمین کی پیداوار کا ہمیشہ ایک جہت اور ایک نظم پر قائم و دائم رہنا، یہ بتاتا ہے کہ ان سب کا بنانے والا ایک ہے، کوئی اس کا شریک و ساجھی نہیں، کیونکہ کبھی سیب کے درخت سے انگور پیدا نہیں ہوتا اور نہ کبھی سمندر کے مدوجزر کا نظام بدلتا ہے۔ دن اور رات میں بھی انسان کے لیے اللہ تعالیٰ نے مختلف نشانیاں رکھی ہوئی ہیں۔ دن کو روشنی اور رات کو اندھیرے کا باعث بنایا، پھر دن اور رات میں کمی بیشی کا نظام ایک بہت بڑی حکمت پر مبنی ہے جس میں موسموں میں تغیر و تبدل پیدا ہوتا ہے۔ سمندر کے سینہ پر رواں دواں کشتیوں میں بھی نشانیاں رکھی گئی ہیں جو صرف اللہ کی قدرت کاملہ کے باعث پانی پر تیرتی رہتی ہیں اور لوگوں کے سازوسامان اور مال و متاع کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتی ہیں۔ بارش میں بھی اللہ تعالیٰ نے بہت سی نشانیاں رکھی ہوئی ہیں کہ کس طرح سورج کی تمازت آفتاب کے بخارات کے ذریعہ پانی کے ڈول بھربھر کر فضا میں جمع کرتی رہتی ہے اور پھر وہ پانی اس دنیا کی بقا میں کیا کردار ادا کرتا ہے۔ زمین میں روئیدگی پیدا ہوتی ہے جس سے مختلف قسم کی سبزیاں اور پھل پھول
Flag Counter