Maktaba Wahhabi

59 - 421
اُگتے ہیں۔ زمین میں مختلف قسم کے جانور پیدا فرمائے۔ کچھ جانور تو انسانوں کی خوراک کے لیے حلال کیے گئے اور کچھ ان کے امتحان کے لیے حرام کر دئیے، اور کتنے ہی جانور ہیں جن کو پیدا کرنے کی حکمت ہماری عقل و سمجھ سے بالاتر ہے۔ پھر ہواؤں میں اللہ تعالیٰ نے بہت سی نشانیاں رکھی ہوئی ہیں۔ بعض ہوائیں بانجھ ہوتی ہیں اور بعض ثمر آور، بعض سرد ہوتی ہیں اور بعض گرم۔ ہوا ہی انسانی سانس کا باعث ہے۔ انسان کو زندہ رہنے کے لیے خوراک، پانی اور ہوا کی ضرورت ہے، وہ اللہ تعالیٰ نے وافر مقدار میں انسانوں کو مہیا کی۔ ہوا تو بغیر کسی محنت اور معاوضہ کے ہر جگہ اس کو میسر ہے۔ بادلوں میں بھی اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے لیے کئی نشانیاں رکھی ہیں کہ کس طرح بادل بنتے ہیں اور کس طرح ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں۔ پھر ان میں ہولناک گرج اور چمک پیدا ہوتی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس نظام کا خالق بھی واحد ہے اس میں کوئی تعدد نہیں، اس کا کوئی شریک اور ساجھی نہیں۔ انسان کو چاہیے کہ ان تمام مظاہر قدرت میں غوروفکر اور تدبر کرے جو صرف عقل سے ہو سکتا ہے۔ اس وجہ سے اللہ نے انسانی عقل کو بڑی اہمیت دی اور اس کی حفاظت کی تاکید فرمائی۔ انسان کو حریت فکر عطا فرمائی تاکہ ایمان کی شاہراہ کو اختیار کر سکے کیونکہ عقل انسانی ہدایت کے لیے ایک وسیلہ ہے۔ اس سے وہ اپنے رب کی معرفت حاصل کرتا ہے اور دینی نظام عمل سے متعارف ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے تمام محذرات اور منشیات کو حرام قرار دیا ہے کیونکہ یہ عقل انسانی کو ناکارہ اور بےکار کر دیتی ہیں۔ چنانچہ شراب کو حرام قرار دیا گیا کیونکہ وہ بھی انسانی عقل کو ڈھانپ لیتی ہے۔ اسی وجہ سے عربی میں اس کو "خمر" کہتے ہیں۔ چنانچہ علماء نے لکھا ہے کہ شراب کو عربی زبان میں "خمر" کہتے ہیں۔ خمر لغت میں خامر سے ماخوذ ہے جس کے معنی ملا دینے کے ہیں۔ اسے یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کہ عقل کو بانجھ اور مختل کر دیتی ہے۔ یا یہ خمر سے ماخوذ ہے، جس کے معنی ڈھانپ لینے کے ہیں کیونکہ یہ عقل کو ڈھانپ لیتی ہے اور ایک عقل مند اور صاحب دانش شخص بے عقل اور غیر دانش مند ہو جاتا ہے۔ (شراب نوشی کے اور کیا نقصانات ہیں، اس کی تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں ہماری کتاب "اسلام کا نظام عدل۔")
Flag Counter