Maktaba Wahhabi

75 - 421
"طعن کرنے والا، لعنت کرنے والا، فحش بکنے والا اور بدزبانی کرنے والا مومن نہیں ہو سکتا۔" ایک اور روایت میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (ان اللّٰه لا يحب كل فاحش متفحش) (مسند احمد: 5/202، ابوداؤد، رقم: 4796) "بےشک اللہ تعالیٰ بدزبان اور بدگوئی کرنے والے کو پسند نہیں فرماتے۔" ترمذی کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: (ان اللّٰه تعاليٰ ليبغض الفاحش البذئ) (ترمذی، رقم: 2002) "بےشک اللہ تعالیٰ فحش بکنے والے اور بدزبانی کرنے والے کو پسند نہیں فرماتے۔" یہ تمام الفاظ گرم مزاج لوگوں کے منہ سے نکلتے ہیں اور ایمان کی کمزوری کے باعث وہ لعن طعن اور گالی گلوچ پر اتر آتے ہیں۔ مومن تو ایمان کے ٹھنڈے جھونکوں سے متمتع ہوتا ہے اور اس کے منہ سے نرم و نازک اور شستہ و مہذب الفاظ نکلتے ہیں جو دوسرے مسلمان کی عزت میں اضافہ کرتے ہیں نہ کہ اس کی عزت و آبرو کو مجروح کرتے ہیں۔ ایک مومن کے سامنے تو ہر وقت اسوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رہتا ہے، اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ساری زندگی کبھی کسی کو ایسے الفاظ نہیں کہے جو اس کو ناگوار گزریں یا اس کے احساسات و جذبات مجروح ہوں یا اس کی عزت و ناموس پر دھبہ ہوں۔ چنانچہ ایک مرتبہ ایک شخص نے شراب پی۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا۔ جتنے صحابہ وہاں موجود تھے ان میں سے اکثر نے اس کی اس نازیبا حرکت کے باعث سے اس کو مارنا شروع کر دیا۔ کسی نے اس کی واپسی پر کہا: "اللہ تجھے رسوا کرے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لا تقولوا هذا ولا يعينوا عليه الشيطان) (بخاری، رقم: 6777) "ایسا نہ کہو اور اس کے مقابلہ میں شیطان کی مدد نہ کرو۔" خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آپ کے خادم خاص سیدنا انس رضی اللہ عنہ
Flag Counter