Maktaba Wahhabi

76 - 421
فرماتے ہیں: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش بات کرتے تھے، نہ لعن طعن کرتے تھے اور نہ گالی گلوچ کرتے تھے۔ اگر کسی کو عتاب و سرزنش کرنا ہوتی تو فرماتے: "اسے کیا ہو گیا؟" یا فرماتے: "اس کی ناک خاک آلود ہو۔" (بخاری، رقم: 6016) لوگوں کی عزت و آبرو پر دست درازی کرنے والے یا زبان طعن دراز کرنے والے کے بارے میں آپ نے ایک حدیث میں اس کے بھیانک اور ہولناک انجام کی ایسی منظر کشی کی جس نے لوگوں کے دلوں سے برائی، حسد، کینہ اور سب و شتم کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکا۔ آپ نے ایک روز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے پوچھا: "تمہیں پتہ ہے کہ مفلس کون ہے؟" صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: "ہم تو اس شخص کو مفلس کہتے ہیں جس کے پاس درہم و دینار اور مال و متاع نہ ہو۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ مفلس نہیں بلکہ مفلس وہ ہے جو قیامت کے روز نماز، روزہ اور حج و زکوٰۃ کے ساتھ آئے گا۔ (ایک روایت میں ہے کہ پہاڑوں جتنی نیکیاں لے کر آئے گا) مگر اس نے کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر بہتان لگایا ہو گا، کسی کا مال ہڑپ کیا ہو گا، کسی کا خون بہایا ہو گا اور کسی کو مارا پیٹا ہو گا۔" چنانچہ اس نے جن جن لوگوں کے حقوق کی حق تلفی کی ہو گی، انہیں اس کی نیکیاں دے دی جائیں گی لیکن حقوق پھر بھی ختم نہیں ہوں گے۔ پھر ان کے گناہ اس پر لاد دئیے جائیں گے اور اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ گویا وہ پہاڑوں جتنی نیکیاں اس کے کسی کام نہ آئیں گی بلکہ دوسروں کے کام آئیں گی۔ (مسلم: 2581) اس طریقے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے دلوں سے فحش گالیاں، بے بنیاد اتہامات، ناپسندیدہ اور گھٹیا زیادتیاں ختم کر دیں اور لوگوں کے دل دوسرے مسلمانوں کے لیے بالکل صاف ہو گئے اور ان کی زبانیں نرم اور گفتگو شائستہ ہو گئی۔ کیونکہ ایک اسلامی معاشرہ میں ہر شخص کو اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ جو لفظ بھی وہ اپنے منہ سے نکال رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں محفوظ ہو رہا ہے اور قیامت کے روز اس کے بارے میں پرسش اور مواخذہ ہو گا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: (المستبان ما قالا فعليٰ البادي مالم يتعد المظلوم) (مسلم، رقم: 2587)
Flag Counter