Maktaba Wahhabi

161 - 406
ہے اور میں اس کو مرفوع ہی سمجھتا ہوں اور یہ روایت جسے ابن مردویہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے، یہ تفسیر کی کسی بھی معتمد کتاب میں نہیں پائی جاتی۔ اس کے ساتھ ہی اس میں دوسری صحیح احادیث کی مخالفت بھی پائی جاتی ہے۔ امام مسلم نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے آپ فرماتے ہیں : ’’ہمارے اسلام لانے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس آیت کے ذریعہ ہمارے عتاب کے درمیان صرف چار سال کا فاصلہ تھا:﴿ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ ....﴾ [ الحدید: ۱۶] اس کے ساتھ یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ پہلے پہل اسلام لانے والوں میں سے ہیں اور آپ شان نزول کے زیادہ جاننے والے ہیں ۔ پس اس بنیاد پر ابن مردویہ کی رویات شاذ اور منکر ہے اور یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ سیوطی نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے یہاں پر بیس روایات نقل کی ہیں اور اس ضمن میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی صحیح روایت بھی ہے۔ مگر ان لوگوں کو یہی دو روایات اس لیے بھلی لگیں کہ ان کے گمان کے مطابق ان میں مثالب صحابہ بیان ہوئے ہیں ۔ نیزسیوطی کی روایات سے استدلال کرنا ان کے حق میں دلیل نہیں ، بلکہ یہ دلیل ان کے خلاف ہے۔ اس لیے کہ علماء حدیث میں یہ بات معروف ہے کہ سیوطی ضعیف اور موضوع روایات بھی ذکر کرتا ہے۔ پس صرف اس کی روایت سے استدلال کرنا صحیح نہیں ہے اور نہ ہی کوئی روایت اس کے نقل کرنے سے درجہ صحت تک پہنچ جاتی ہے۔ ٭اگر ہم فرض کریں کہ یہ دونوں روایات صحیح ہیں تو تب بھی اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ان کے حق میں صرف عتاب اور زیادہ خشوع کی ترغیب اور دائمی خوف الٰہی کی طلب سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ۔ اس لیے کہ صحابہ کرام بلاشک و شبہ معصوم نہیں ہیں انہیں عوارض بشریت نسیان اور غفلت وغیرہ پیش آتے تھے۔ حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کئی آیات میں عتاب کیا گیا ہے۔ جیسا کہ پہلے گزر چکا۔ اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے صحابہ کا عتاب قابل مذمت ہے تو پھر اللہ کو گواہ بنا کر کہو کہ اللہ تعالیٰ نے جو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر عتاب کیا ہے اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ اعتراض:....صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر یہ کہہ کر طعن کرنا کہ اگر ان میں سابقین اولین کے دلوں میں خشوع نہیں تھا تو بعد میں آنے والوں کا کیا عالم ہو گا؟ جواب:....یہ ایک باطل دعوی اور کھلی ہوء افتراء پردازی ہے۔ جسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی صحیح ثابت شدہ سیرت ردّ کرتی ہے۔ کیونکہ اس میں وہ روایات اور قصص ہیں جو ان کے لیے اعلیٰ مقام کے خشوع کو
Flag Counter