Maktaba Wahhabi

396 - 406
ہشام بن سالم نے ابو عبداللہ سے روایت کیا ہے۔ فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ایوب علیہ السلام پر آسمان سے سونے کی ٹڈیوں کی بارش کی پس حضرت ایوب علیہ السلام گھر سے باہر کی ٹڈیوں کو گھر میں جمع کرنے لگے۔ حضرت جبرائیل نے کہا: اے ایوب علیہ السلام ! آپ سیراب نہیں ہوتے؟ تو آپ نے فرمایا: اپنے رب کے فضل سے کون سیراب ہوتا ہے۔‘‘[1] اور حضرت صادق علیہ السلام سے ظہور الحجۃ کی علامتوں میں ہے، فرماتے ہیں : ’’پھر مہدی کوفہ کی طرف واپس آئیں گے، اور آسمان سے سونے کی ٹدیاں بر سیں گی، جیسا کہ نبی اسرائیل کے نبی حضرت ایوب علیہ السلام پر برسی تھیں ۔‘‘ [2] حدیث:.... حضرت موسیٰ علیہ السلام کا چیونٹیوں کی بستی کو جلانا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’ ایک چیونٹی نے ایک نبی ۔ ترمذی کے مطابق حضرت موسیٰ علیہ السلام ۔کو کاٹ لیا تھا۔ تو ان کے حکم سے چیونٹیوں کی ساری بستی جلا دی گئی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ اگر تمہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو تم نے ایک ایسی خلقت کو جلا کر خاک کر دیا جو اللہ کی تسبیح بیان کرتی تھی۔‘‘[3] کہتے ہیں : ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ تو انبیاء علیہم السلام کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑگیا ہے اور ہر ایسی گندی مصیبت ان کی طرف منسوب کرتا ہے جس سے نظریں کتراتی ہوں اور کان بہرے ہوجاتے ہوں ۔ بلاشک وشبہ انبیاء اللہ بہت بڑے صابر اور کشادہ دل اور سینے والے ہوتے تھے۔اورجو کچھ یہ خرافاتیں ان کے متعلق بیان کرتے ہیں ، اس سے ارفع اور اعلی قدر والے ہوتے ہیں ۔ جواب: .... لألی الأخبار میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول ہے : ’’انبیاء میں سے ایک نبی نے درخت کے نیچے پڑاؤڈالا۔ آپ کو ایک چینونٹی نے کاٹ دیا۔ آپ نے حکم دیا، آپ کا سامان وہاں سے اٹھا لیا گیا۔ پھر حکم دیا تو ان تمام کو آگ سے جلادیا گیا تب اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی: تم نے ایک ہی چینونٹی کو قتل کرنے پر اکتفا کیوں نہ کیا۔‘‘[4] اور جعفر بن محمدسے روایت ہے، کہتے ہیں : اور سوال کیا گیا ہے:
Flag Counter