حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بروز قیامت میرے پاس میرے صحابہ کا ایک گروہ آئے گا پھر انہیں حوض سے پہلے روک دیا جائے گا۔‘‘ [1] ایک دوسری روایت میں ہے: ’’ پس اچانک لوگوں کی ایک جماعت آئے گی حتی کہ میں انہیں پہچان لوں گا۔‘‘[2] حضرت ابن مسیب رحمہ اللہ اصحاب نبی رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ حوض پر میرے صحابہ کی ایک جماعت آئے گی۔ پھر انہیں اس سے دور کر دیا جائے گا۔‘‘[3] اصحاب شبہات کا نقد شبہات پھیلانے والے کہتے ہیں : ’’ وہ احادیث جو کہ اہل سنت والجماعت کے علماء نے اپنی صحاح اور مسانید میں روایت کی ہیں ان احادیث میں گہری نظر سے غور کرنے والا کسی شک و شبہ کا شکار نہیں رہے گا کہ اکثر صحابہ بدل گئے تھے؛ اور انہوں نے دین کو بدل دیا تھا؛ بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اپنی ایڑیوں کے بل پلٹ گئے تھے؛ سوائے ان چند لوگوں کے۔ ‘‘ کسی بھی صورت میں ان احادیث کی تطبیق تیسری قسم یعنی منافقین پر نہیں کی جاسکتی۔ کیونکہ نص میں یہ الفاظ وارد ہوئے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’میں کہوں گا کہ میرے صحابہ۔‘‘ اور اس لیے کہ منافقین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تبدیل نہیں ہوئے۔ اگروہ بدلتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ایمان والے ہوجاتے ۔ اس شبہ پر علماء کا ردّ اس شبہ پر ردّ کرنے سے قبل بالاختصار صحبت کا معنی اور مفہوم بیان کرنا ضروری ہے۔ لغوی اصطلاح میں صحابی کا معنی :....عرف کے اعتبار سے صحابی اسے کہتے ہیں جو برسبیل اتباع بہت زیادہ ساتھ رہا ہو اور لمبا عرصہ صحبت میں گزارا ہو۔‘‘[4] |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |