Maktaba Wahhabi

345 - 406
ابن اثیر اور طبری کی روایات واضح ہیں ۔ انہوں نے طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما کا ذکر تک نہیں کیا۔ بلکہ عبداللہ بن زبیر کا ذکر کیا ہے، اور یہاں پر جھوٹی گواہی کا ذکر تک نہیں ۔ یہاں پر اتنا ہے ’’ابن زبیر نے اس آدمی کی بات کو جھٹلایا ہے، جس نے کہا کہ یہ حؤاب ہے، اور یہ جملہ بھی تمریض کے صیغہ سے لائے ہیں ۔ اس لیے کہ زہری نے یوں کہا ہے: ’’فزعم أنہ قال‘‘ ان کا خیال ہے کہ آپ نے کہا۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے متعلق شبہات حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت سے انکار کر دیا تھا؟ جواب:....ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی صحیح سند کے ساتھ دلیل پیش کرو، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت پر اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اتفاق تھا۔ اس بارے میں اختلاف معروف نہیں اور ان سب کا خیال اور رائے یہ تھی کہ آپ ہی تمام لوگوں سے بڑھ کر اس کے حقدار ہیں ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بڑے اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔ اگر آپ مخالفت کرتے تو اس سے غفلت نہیں برتی جاسکتی تھی اور یہ بات لوگوں کے درمیان مشہور ہوتی اورمعروف مصادر میں اسے نقل کیا جاتا۔ بات یہ ہوئی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت فتنہ کے وقت میں ہوئی، لوگ اس وقت متفرق تھے۔ اس کی وجہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت تھی۔ بعض صحابہ جیسے حضرت سعد رضی اللہ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیعت میں تاخیر کی۔ ان حضرات کا کہنا تھا ہم دیکھتے ہیں :’’ لوگ جس کی بیعت کریں گے، ہم بھی اس کی بیعت کرلیں گے۔‘‘ طبری نے ایسے ہی روایت کیا ہے۔ حضرت سعد اور ابن عمر کا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت میں یہ تو قف شروع میں تھا۔پھر ان دونوں حضرات نے بیعت کرلی تھی۔ کیونکہ لوگوں کا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت پر اجتماع ہوگیا تھا، اور ان دونوں حضرات کی شرط بھی یہی تھی، یہ ان حضرات کی کمال فقاہت وسمجھ داری ہے، اس لیے کہ یہ حضرات اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کی بیعت کر لیتے تو مخلوق خدا کی ایک بہت بڑی تعداد، ان کے پیچھے چل پڑتی اور لوگوں میں بہت بڑا تفرقہ پیدا ہو جاتا۔ ان حضرات کے بعد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنے کا قصہ ابن کثیر نے بیان کیا ہے، وہ کہتا ہے: وہ پھر دوبارہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور اصرار کیا۔ اشتر نخعی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کی بیعت کی، اور لوگوں نے بھی آپ کی بیعت کی۔ یہ بروز جمعرات ۲۴ ذوالحجہ کا واقعہ ہے اور یہ واقعہ لوگوں کے ساتھ مشورہ اوربحث وگفتگو کے بعد پیش آیا۔ اس لیے کہ تمام لوگ یہی کہہ رہے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کوئی بھی اس منصب کے لیے مناسب نہیں ہے۔ جب جمعہ کا دن تھا، تو آپ منبرپر چڑھے اور ان لوگوں
Flag Counter