Maktaba Wahhabi

185 - 406
’’ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دیں آپ ہم میں کتاب اللہ اور اپنے دونوں اصحاب کی سنت کے مطابق فیصلے کیا کرتے تھے۔ آپ اس کو چھوڑ کر کسی دوسری طرف نہیں گئے۔ جزاک اللّٰہ احسن الجزاء ۔‘‘[1] یہی وجہ ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ آپ پر رشک کیا کرتے تھے اور یہ تمنا کیا کرتے تھے کہ آپ اللہ تعالیٰ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اعمال جیسے عمل لے کرجا ملیں ۔ ٭یہ کہنا کہ: ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مؤلفۃ القلوب کا حصہ ختم کردیا‘‘؛ یہ قول شریعت اور مقاصد شریعت سے جہالت پر مبنی ہے۔ مؤلفہ القلوب کا حصہ بعض بڑے لوگوں اور سرداروں کی اسلام کی طرف تألیف قلب کے لیے فرض کیا گیا تھا۔ کیونکہ اس وقت اسلام کو ان کی ضرورت تھی۔ جب اسلام کو قوت نصیب ہوگئی اور اس کے ماننے والوں کی تعداد کثرت سے ہوگئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس بات پر اجماع ہوگیا کہ اب مؤلفۃ القلوب کو کچھ بھی نہیں دینا چاہیے۔ کیونکہ اب ان کی ضرورت نہیں ہے اور اس لیے کہ اب وہ سبب ختم ہو چکا تھا جس کی بنیاد پر ان لوگوں کو کچھ دیا کرتے تھے۔ حتی کہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ : ’’ حضرت عمر حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک سے بھی یہ نقل نہیں کیا گیا کہ وہ مؤلفۃ القلوب کو کچھ دیا کرتے تھے ۔‘‘[2] یہ اس بات کی دلیل ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس مسئلہ پر اجماع ہوگیا تھا۔ ٭٭٭
Flag Counter