Maktaba Wahhabi

201 - 406
یہ احتمال ہے کہ انہوں نے یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے لی ہو اور اس کے لیے فتح الباری کا حوالہ دیا ہے۔ ہم اس روایت کی سند پر ابن حجر کے کلام پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔ کیونکہ انہوں نے کہا ہے اور اس کا یہ کہنا کہ عن ابیہ، عن عائشۃ ان الفاظ میں ایک جماعت نے روایت کیا ہے اور امام مالک سے موصول سند کے ساتھ بھی ایسے ہی مروی ہے، لیکن موطا کہ اکثر نسخوں میں حضرت عائشہ سے مرسلاً روایت کیا گیا ہے .... ظاہر یہ ہوتا ہے کہ حضرت ابو موسیٰ والی روایت مراسیل صحابہ میں سے ہے اور یہ احتمال بھی ہے کہ یہ روایت حضرت عائشہ یا حضرت بلال سے حاصل کی ہو۔‘‘ یہاں پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ کہا ہے کہ موطا کے اکثر نسخوں میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذکر تک نہیں کیا۔ اگر بطورمناظرہ، من باب تنزل یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ یہ روایت حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی مراسیل میں سے ہے تو پھر بھی یہ یا تو حضرت بلال سے لی گئی ہے یا پھر حضرت عائشہ سے، ان تمام باتوں کے باوجود، اگر ہم اپنے فریق مخالف کے ساتھ انتہائی درجہ کا تنازل بھی اختیار کر لیں اور یہاں تک مان لیں کہ یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراسیل میں سے ہے تو پھر بھی اس سے اس روایت پر علی الاطلاق قدح واقع نہیں ہوتی۔ اس لیے کہ تمام صحابہ عدول ہیں ۔ ان کا آپس میں ایک دوسرے سے اس کا نام لیے بغیر روایت نقل کرنا کثرت کے ساتھ پایا جاتا ہے۔ پھر حضرت ابی بردہ رضی اللہ عنہ پر طعنہ زنی کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ انسان فاسق اور گنہگار ہے حجر بن عدی رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے میں اس کا حصہ ہے، کیونکہ اس نے حجر کے خلاف جھوٹی گواہی دی تھی۔ اس پوری جماعت کی جھوٹی گواہی، حجر کی شہادت کا سبب بنی۔ تاریخ طبری کی طرف رجوع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابو بردہ پر طعن والی روایات کا مدار ابو مخنف لوط بن یحییٰ پر ہے۔ اس کے بارے میں یحییٰ بن معین نے کہا ہے: یہ آدمی ناقابل اعتماد ہے۔ ابو حاتم نے متروک الحدیث کہا ہے۔ الدارقطنی نے ضعیف اخباری کہا ہے۔ پس یہ سند تمہیں ہی مبارک ہو۔ (ابو مخنف جھوٹا ہے۔ مترجم) دوسری روایت جس کا ذکر کیا ہے وہ یہ ہے: ’’اور ایسے ہی یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ انہوں نے ابو غادیہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے قاتل سے پوچھا: کیا تم نے عمار بن یاسر کو قتل کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں ۔ تو پھر کہا: پھر اپنا ہاتھ مجھے دیجیے اور اس نے ہاتھ کا بوسہ لیا اور کہا: تمہیں آگ کبھی چھوئے گی بھی نہیں ۔‘‘ اس کے لیے اس معترض نے ابن ابی حدید کی شرح نہج البلاغہ کا حوالہ دیا ہے ابن ابی الحدید شیعہ
Flag Counter